اسپاٹ فکسنگ: پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید پر 10سال کی پابندی
لاہور:پی ایس ایل ایڈیشن 2کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث مرکزی کردارپاکستانی کرکٹر ناصر جمشید پر 10سال کی پابندی عائد کر دی گئی ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹریبونل نے ناصر جمشید پر پابندی کا حکم جاری کرتے ہوئے انہیں ہر طرح کی کرکٹ سے دور رہنے کی ہدایت کی ۔ مستقبل میں کرکٹ مینجمنٹ میں کوئی کردار لے سکیں گے اور نہ کوچنگ کر سکیں گے۔ پی سی بی نے اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 خلاف ورزیوں پر ناصر جمشید کو چارج شیٹ جاری کیاجس کے مطابق ان پر فکسنگ، کرپشن کی یقین دہانی، پیشکش قبول کرنے، کھلاڑیوں کو فکسنگ پر اکسانے اور حکام کو رپورٹ نہ کرنے کے الزامات لگائے گئے۔اینٹی کرپشن ٹریبونل میں 6 اگست کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔اینٹی کرپشن ٹربیونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں عدم تعاون پر ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی بھی لگائی تھی ۔ بعد ازاں نئی چارج شیٹ جاری کی گئی۔اس کیس میں خالد لطیف، شرجیل خان اور شاہ زیب حسن سزا بھگت رہے ہیں۔ فاسٹ بولر محمد عرفان اپنی سزا کاٹ چکے ہیں۔بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کیسز ایسے ہوتے ہیں جنہیں جیت کر خوشی نہیں بلکہ دکھ ہوتا ہے اس کیس میں بھی یہی ہوا کہ ایک کرکٹر کا کیرئیر ختم ہو گیا۔انہوںنے کہا کہ بورڈ کی جانب سے کھلاڑیوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ خود کو بکیوں سے بچانا ہے ۔ بورڈ کا کنٹرول صرف کھلاڑیوں، ایڈ منسٹریشن یا امپائرز پر ہوتا ہے ۔ بکیوں کو پکڑنا کرائم ایجنسیز کا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کھلاڑی سے کوئی غلط شخص رابطے میں آتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ وہ بورڈ کو آگاہ کرے ۔ اگر کوئی بکی ، چاہے کھلاڑی کا کوئی دوست یا بھائی بھی اسے غلط اپروچ کرتا ہے تو اس کھلاڑ ی پر لازم ہے اس کے بارے میں بورڈ کو آگاہ کرے اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو یہ جرم ہے۔اسے اس کی سزا بھگتنا پڑے گی ۔انہوں نے کہا کہ یوسف کو بکی ثابت کرنا پی سی بی کی ذمہ داری نہیںبلکہ یہ کرائم ایجنسیز کا کام ہے ۔