بیجنگ ۔۔۔ امریکی وزارت دفاع نے 2018ء میں چین کی فوجی اور سیکیورٹی صورتحال پر ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں چین کی فوجی حکمت عملی کو توڑ مروڑ کرجارحانہ حکمت عملی کے طور پر پیش کیا گیا اور آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات اور خطے کی صورتحال پر نامعقول تبصرہ کیا گیا۔ اسی دن چین کی وزارت دفاع کے ترجمان وو چھن نے کہا کہ چینی فوج امریکی رپورٹ کو رد کرتی ہے اور اس حوالے سے سخت احتجاج کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین پر امن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ہمیشہ سے عالمی امن و استحکام کا محافظ رہا ہے۔ تائیوان چین کا حصہ ہے ،امریکا کو تائے وان سے متعلق امور سے احتیاط سے نمٹنا چاہیے۔ چینی فوج اپنے ملک کی اقتدار اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کی حفاظت کی صلاحیت اور عزم رکھتی ہے۔بحیرہ جنوبی چین کے امور کا ذکر کرتے ہوئِے ترجمان نے کہا کہ چین متعلقہ ملکوں کے ساتھ متنازع امور پر مشاورت کرتا رہا ہے تاہم امریکا آزادانہ جہاز رانی کے تحفظ کا بہانہ بنا کربار بار بحیرہ جنوبی چین میں فوجی بیڑے بھیجتا رہا جس کی وجہ سے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکا ہر سال چین کی فوجی اور سیکیورٹی صورتحال پر رپورٹ مرتب کرتا ہے جس سے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ امریکا کو سرد جنگ کے تصور کو ترک کرنا چاہیے اور دونوں ملکوں کی فوج کے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔