Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایکنی سے بچاؤ کے لیے پرہیز اور احتیاط لازم ‎

ہارمون کا عدم توازن ، موروثی بیماریاں ، ماحول ، کھانے پینے کی عادات اور انداز کیل مہاسوں کی وجہ بنتے ہیں ۔ ان میں سے بعض وجوہات جیسا کہ موروثیت پر آپ براہ راست قابو نہیں پاسکتے تاہم احتیاط اور پرہیز سے آپ کسی حد تک ایکنی کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔  دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء ہڈیوں کی نشونما میں مددگار ثابت ہوتی ہیں  کیونکہ ان میں کیلشیم وافر مقدار  میں  پایا  جاتا ہے .  البتہ دیگر تحقیقات یہ ثابت کرتی ہیں کہ زیادہ دودھ پینے سے ایکنی میں اضافہ ہو جاتا ہے  کیونکہ دودھ میں پائے جانے والےہارمونز جسم میں  موجود آئل گلینڈز  کو متحرک کر دیتے ہیں  جنکے باعث ایکنی کے شکار افراد کو مزیدپریشانی  کا سامنا کرنا پڑتا ہے .  اگر آپ کیل مہاسوں کا شکار ہیں اور دودھ پینےکے عادی بھی ہیں تو  آپ کو دودھ  کے استعمال میں کمی کرنا ہوگی . 
میٹھے  مشروبات اور اسنیکس بھی  ایکنی میں اضافے کا سبب بنتے ہیں  . ڈبہ بند جوس ، سوڈا ، بسکٹ ، چیس ، سفید آٹا  اورپیسٹری وغیرہ  گلوکوز کی سطح کو بلند کر دیتے ہیں  جس سے اینڈروجن ہارمون کی مقدار  بڑھ جاتی ہے  جو جلد میں تیل پیدا کرنے کا سبب بنتی ہے .  اوراگر آپ پہلے سے ہی ایکنی کا شکار ہیں  تو اس میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے . 
جسم میں زہریلی کثافتوں کے بڑھ جانے سے   پورا نظام بگاڑ کا شکار ہوجاتا ہے  جو یقینی طور پر کیل مہاسوں کی صورت چہرے پر بھی عیاں ہوتا ہے .   اگر جنک فوڈز کی بات کی جائے تو چونکہ یہ جلد ہضم نہیں ہوتے اس لیے جسم میں زہریلی کثافتوں میں اضافے کا سبب بنتے ہیں .  کوشش کریں کہ جنک فوڈز کے بجائے ہلکی اور غذائیت  سے بھرپور غذا کھائیں  تاکہ ایکنی سمیت دیگر بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں . 
خوراک کے ساتھ ساتھ اپنی جلد کی مناسب صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں .   جلد کی حفاظت کے لیے اسے بار بار  چھونے سے گریز کریں .  ہاتھوں پر لگے جراثیم جب چہرے پر منتقل ہوتے ہیں  تو کیل مہاسوں کا سبب بنتے ہیں .   اسکے علاوہ خود کو پرسکون رکھنے کی بھی کوشش کریں کیونکہ   ذہنی تناؤ  کیل مہاسوں کی ایک بڑی  وجہ ثابت ہوتا ہے  . 

شیئر: