یہ طیبہ ہے:اے اہل طیبہ، اے محبان طیبہ
عبداللہ الجمیلی ۔ المدینہ
گورنر مدینہ منورہ شہزادہ فیصل بن سلمان نے مدینہ منورہ کے تاریخی مقامات اور سیرت طیبہ سے تعلق رکھنے والے مراکز کا تعارف کرانے اور اسلامی تاریخ میں ان کے مقام و رتبے سے بنی نوع انساں کو واقف کرانے کیلئے ایک پروگرام جاری کیا ہے ۔ انہوں نے اسے ”انہا طیبہ“کا نام دیا ہے۔ معنی ہیں( یقینایہ طیبہ ہے) ۔
یہ رہنما پروگرام مدینہ منورہ ریسرچ اینڈ اسڈیز سینٹر نے مدینہ منورہ گورنریٹ ، جامعہ اسلامیہ اور جامعہ طیبہ کے تعاون سے تیار کیا ہے اور وہی اس پر عملدرآمد کا نگراں ہے علاوہ ازیں محکمہ سیاحت و قومی ورثے اور وزارت تعلیم بھی اس پروگرام میں شریک ہیں۔
اس منصوبے کے تحت خصوصی علمی کمیٹیاں قائم کی گئیں۔ کمیٹیوں نے تیاری اور لائحہ عمل تشکیل دیا پھر مبینہ پروگرام کیلئے اس کے بصری تشخص کی منظوری دی۔ مدینہ منورہ کے تاریخی مقامات کا نقشہ مرتسم کیا گیا۔ فضا سے اس کا تصویری خاکہ بنایا گیا ۔ تربیتی اور اشاعتی پروگراموں کے ذریعے اسے فروغ دینے پر توجہ دی گئی۔ ای گیٹ قائم کیا گیا، مختلف ذرائع ابلاغ کی مدد سے اس کا پرچار کیا گیا ۔ مدینہ منورہ ریسرچ اینڈ اسٹڈیز سینٹر نے ایک ٹی وی پروگرام تیار کیا اس کا نام ( انہا طیبہ ) رکھا ۔ رمضان المبارک کے دوران کئی چینلز نے یہ پروگرام اپنے ناظرین کو دکھایا ۔ یہ30قسطوں پر مشتمل تھا۔ 30سے زیادہ اسکالرز نے 30قسطوں میں مدینہ منورہ کے 44مقامات پر اظہار خیا ل کیا۔
میں آج کے اپنے کالم میں مذکورہ پروگرام کے پاکیزہ اہداف اور معتبر نقشوں کا تذکرہ کرنا چاہونگا تاکہ سول سوسائٹی کے مختلف طبقے نیز حجاج و معتمرین ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ میں اس حوالے سے یہاں چند پروگرام تجویز کرنا چاہونگا ۔ ان میں نمایاں ترین یہ ہیں:
یہ پروگرام ہوائی اڈے کے استقبالیہ ہالوں ، ریلوے اسٹیشنوں اور بسوں میں دکھایا جائے۔ ضیوف الرحمان چھوٹی تعارفی نمائش کے ذریعے اسے دیکھیں ۔ مختلف زبانوں میں اس پر کتابیں شائع کی جائیں ۔ مسجد قباء، مسجد حمزہ، مسجد القبلتین اور مسجد الفتح جیسی زیارت گاہوں کے اطراف یہ پروگرام پیش کیا جائے۔
علاوہ ازیں سرکاری اور نجی جامعات نیز جنرل ایجوکیشن کے اسکولوں میں بھی یہ پروگرام دکھایا جائے۔ طلبہ و طالبات کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جائے۔ اس پر دیواری لوحیں ، پرچے یا مسابقہ جاتی منعقد کئے جائیں ۔ اس سے قبل تاریخ اور جغرافیہ کے مضامین پڑھانے والے اساتذہ کو تربیتی کورس کرائے جائیں۔ ایسی لوحیں تیار کی جائیں جن میں مبینہ پروگرام کا تصور مختصر الفاظ میں تحریر ہو۔ تاریخی مقامات کے نقشے، مدینہ منورہ کے چوراہوں ، پارکوں اور کمشنریوں میں دکھائے جائیں۔ لوگوں کو موبائل اپلیکیشن کے ذریعے بھی یہ چیزیں پیش کی جائیں۔
میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ اس قسم کا پروگرام شہر رسول کے تمدن کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں مثالی ثابت ہوگا۔ میرا یہ بھی خیال ہے کہ مدینہ منورہ اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر اس میدان کا راہی ہے یہ سینٹرمذکورہ پروگرام انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں نافذ کرسکتا ہے۔ میرا یہ بھی خیال ہے کہ اس کے ڈائریکٹر جنرل محمد بن مصطفی النعمان کامیاب منتظم ، اس میدان کے ماہر اور مذکورہ پروگراموں کو انتہائی پیشہ ورانہ اندازمیں نافذ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ میرا یہ بھی خیال ہے کہ مدینہ منورہ ریسرچ اینڈ اسٹڈیز سینٹر اس میدان کا مضبوط ستون ہے۔ ڈائریکٹر جنرل محمد النعمان طیبہ کی خدمت کیلئے پرجوش بھی ہیں۔ مرکز کے تمام اہلکار مخلص ہیں بس ڈائریکٹر جنرل کو اہل مدینہ یہاں کے سرمایہ کاروں کی نگہداشت کی ضرورت ہوگی۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ بلا خوف تردید یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ مدینہ منورہ کے سرمایہ کار وشنی کے دارالحکومت مدینہ منورہ اور کریم و نیز وفادار لوگ ہیں۔ مدینہ منورہ ان کی توجہ کا بجا طور پر حقدار ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭