Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واجپئی کی باقیات پر سیاست

معصوم مراد آبادی
 ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی موت میں حکمراں بی جے پی کو اپنی زندگی نظر آرہی ہے۔ ان کی باقیات کو پورے ملک میں یاتراؤں کے ذریعے گھماکر ان سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ ان ہی واجپئی کی باقیات ہیں جنہیں گزشتہ 9سال سے بی جے پی نے بالکل نظرانداز کررکھا تھا۔ اپنی بیماری اور نقاہت کے سبب وہ جب سے عملی سیاست سے دور ہوئے تھے تبھی سے بی جے پی نے ان کا نام لینا چھوڑدیا تھا۔ لیکن اب ان کی موت کے بعد اچانک ہر بی جے پی لیڈر کی زبان پر واجپئی کا نام ہے اور وہ اٹھتے بیٹھتے انہیں یاد کررہاہے۔ ایسا اس لئے ہورہا ہے کیونکہ حکومت ہر محاذپر ناکام ہوچکی ہے ۔ اس نے عام انتخابات میں عوام سے جو وعدے کئے تھے، وہ سب کے سب فریب ثابت ہوئے ہیں۔اس عوامی ناراضگی کو دور کرنے کے لئے واجپئی کی شخصیت کو بیساکھی کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے۔
    ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنی ڈوبتی ہوئی کشتی کوواجپئی کی مقبولیت کے سہارے پار لگانا چاہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ واجپئی کی استھیاں (باقیات) پورے ملک کی ندیوں میں بہائی جارہی ہیں اور سرکاری خرچ پر اس کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔مگر واجپئی کی موت کے بعد ان کے نام کو بھنانے کی ان کوششوں کی مخالفت کوئی اور نہیں خود واجپئی کے خاندان کے لوگ کررہے ہیں اور انہیں اس بات پر سخت اعتراض ہے کہ واجپئی کو ان کی زندگی میں نظرانداز کرنے والے بی جے پی لیڈروں میں اچانک اتنی محبت کیوں پیدا ہوگئی ہے۔
     سب سے پہلے واجپئی کی بھتیجی کرونا شکلا نے اس پر اعتراض درج کرایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ واجپئی کی موت کے بعد جو پروگرام منعقد کئے جارہے ہیں، وہ دراصل بی جے پی کی سیاست کا ایک حصہ ہے۔ کرونا شکلا اٹل جی کی موت پر کی جارہی سیاست سے بہت نالاں نظر آتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم نریندرمودی اور بی جے پی صدر امت شاہ سے کہا ہے کہ’’ وہ سابق وزیراعظم کے آخری سفر میں تو پانچ کلومیٹر پیدل چلے۔ اب میری ان سے یہ اپیل ہے کہ وہ اٹل جی کے اصولوں پر بھی دوقدم چل کر دکھائیں۔ ‘‘
    واجپئی کی باقیات کے تعلق سے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کروناشکلا نے کہاکہ بی جے پی نے کئی برسوں سے اٹل جی کو حاشیے پر پہنچادیا تھا۔ یہاں تک کہ الیکشن کے دوران ان کے پوسٹر تک نہیں لگائے جاتے تھے۔ اب جب کہ الیکشن سرپرہیں تو اٹل جی کے نام کا سہارا لے کر وہ اپنا کام نکالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر اٹل جی سے اتنی ہی محبت تھی تو ساڑھے چارسال تک وزیراعظم اور 13سال تک چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ رمن سنگھ آخر کیا کرتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ عوام ان کے اس چہرے کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ آنے والے وقت میں عوام ووٹ کے ذریعے ان کو جواب دیں گے۔
     اٹل بہاری واجپئی کی باقیات کو لے کر نکالی جارہی یاترائیں مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں خاص اہتمام سے نکالی جارہی ہیں کیونکہ وہاں عنقریب اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ بھوپال میں وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے بی جے پی کے صوبائی دفتر سے آٹھ استھی کلش صوبے کے الگ الگ علاقوں کے لئے روانہ کئے ہیں۔ مجموعی طورپر پورے ملک میں دوسوسے زیادہ استھی کلش یاترائیں نکالی جارہی ہیں۔ ہر طرف اٹل بہاری واجپئی کی تصویروں کے ساتھ ان کی باقیات کو لے کر بڑے بڑے جلوس نکالے جارہے ہیں اور انہیں اس حد تک یاد کیاجارہا ہے کہ ملک کے کئی سیاست دانوں نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ کاش ان کے مرنے کے بعد بھی انہیں اتنا ہی احترام حاصل ہوجائے۔ بعض سیاست دانوں نے یہاں تک کہاہے کہ اگر حکومت ان کی موت کے بعد ایسے ہی احترام کا معاملہ کرے تووہ ابھی مرنے کو تیار ہیں۔
    آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کی بھتیجی نے اپنے تایا کی موت پر ہورہی سیاست پر جس ناراضگی کا اظہار کیا ہے، وہ قطعی حق  بجانب ہے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ جب سے واجپئی جی اپنی بیماری اور کمزوری کے سبب سیاست سے کنارہ کش ہوئے تھے تبھی سے انہیں مکمل طورپر نظرانداز کردیاگیا تھا۔ یہاں تک کہ بی جے پی کا کوئی لیڈر ان کا حال چال پوچھنے بھی نہیںجاتا تھا۔
     یہ بات سبھی کو معلوم تھی کہ واجپئی جی بی جے پی کے سب سے قدآور اور تجربہ کار لیڈر ہیں اور ان ہی کی کوششوں کے سبب بی جے پی کو اقتدار کے سنگھاسن تک پہنچنے کا موقع ملا ہے۔ واجپئی جی نے ہی مرکز میں این ڈی اے کے پرچم تلے بی جے پی کی قیادت والی پہلی سرکار بنانے میں کامیابی حاصل کی تھی اور وہ اپنی بعض خصوصیات کی وجہ سے قومی سیاست میں عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پارلیمنٹ میں واجپئی اور اڈوانی ہی دوایسے لیڈر تھے جنہوں نے برسہا برس تک پہلے جن سنگھ اور پھر بی جے پی کے نام کو زندہ رکھا۔ لیکن مودی کا دور آنے کے بعد ان دونوں ہی لیڈران کو فراموش کردیاگیا۔
     واجپئی جی کو ان کی بیماری کے بہانے کنارے کردیاگیا اور اڈوانی جی کو ان کی بزرگی کا واسطہ دے کر گھر بٹھادیاگیا۔ کرونا شکلا نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بی جے پی نے اڈوانی جی کی مسلسل بے عزتی کی ہے اور انہیں کسی کام کا نہیں رہنے دیا ہے۔ بی جے پی میں ان دنوں صرف دوہی لوگوں کا دبدبہ ہے۔ اول وزیراعظم نریندرمودی اور دوئم بی جے پی صدر امت شاہ۔ ان کے علاوہ باقی سب لوگ حاشیے پر ہیں اور وہ حکومت میں شامل ہونے کے باوجود خود کو بے یار ومدد گار محسوس کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:- - - - -جمہوریت کے علمبردار یا جمہور یت کے دشمن

شیئر:

متعلقہ خبریں