اسلام آباد.... جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 110 ارب روپے مالیت کی 2750 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں، تاہم دبئی لینڈ پارٹمنٹ سے ریکارڈ کی تفصیلات درکار ہیں۔ بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والوں کیخلاف ایف آئی اے اب تک 54 فوجداری انکوائریاں درج کر چکا ہے۔ دبئی لینڈ ڈپارٹمنٹ کا ریکارڈ نہ ملنے کے باعث تحقیقات تعطل کا شکار ہیں۔ ایف آئی اے نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ 662 پاکستانیوں کی دبئی میں واقع جائیدادیں فرسٹ سورس ریکارڈ کے تحت پتہ چلیں جبکہ 1467 جائیدادیں سائبر انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر سامنے آئیں۔ رپورٹ کے مطابق دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی ریکوری کیلئے باہمی قانونی تعاون کی درخواست کرنا ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے نائیجیریا اور روس کیساتھ پاکستان کو 3 بڑے منی لانڈرنگ سورس کا ملک قرار دیا ہے۔ بیرونِ ملک پاکستان کے اثاثے واپس لانے والی کمیٹی کا دائرہ اختیار بیرونِ ملک اثاثوں، تخمینے اور عالمی قانون کے تحت باہمی معلومات تک بڑھایا جائے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بیرونِ ملک موجود پاکستانیوں کی جائیدادوں کا تخمینہ 150 ارب ڈالرز ہے۔ سپریم کورٹ نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ جنہیں نوٹسز جاری کئے گئے ان کی فہرست سربمہر لفافے میں پیش کی جائے اور اگر یہ نام افشا ہوئے تو ایف بی آر اور رجسٹرار سپریم کورٹ ذمے دار ہوگا۔ دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بیرون رقم کی واپسی کے حوالے سے پیشرفت پر مطمئن نہیں اور اپنے اثاثے ظاہر نہ کرنے والوں پر کیس بنتا ہے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ عدالت میں پیش ہوئے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ لندن اتھارٹیز نے 225 لوگوں کی جائیدادوں کی معلومات ایف بی آر کو بھجوائیں ۔ عدالتی معاون شبر زیدی نے بتایا کہ ایف بی آر نے 300 افراد کو بیرون ملک جائیدادوں پرنوٹس جاری کیے ہیں، زیادہ رقم حوالے کے ذریعے بیرون ملک منتقل ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون رقم کی واپسی کے حوالے سے پیشرفت پر مطمئن نہیں۔ ایمنسٹی اسکیم کے باوجود رقم اور جائیدادیں باہر پڑی ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے طارق باجوہ سے مکالمہ کیا کہ گورنر اسٹیٹ بینک 100افراد کے نام دیں باقی کام ہم کرلیں گے۔