کراچی (صلاح الدین حیدر)مسلم لیگ (ن) نوازشریف کے جیل جانے کے بعد ٹوٹ پھوٹ کا شکار نظر آتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس میں بغاوت کے آثار نمایاں ہونا شروع ہوگئے تو غلط نہیں ہوگا۔صدارتی انتخاب سے ایک رات پہلے پارٹی کے صدر شہباز شریف نے پارلیمان کے ممبران کو اجلاس کے لئے بلایا تاکہ 4ستمبر کے مقابلے کے لئے تبادلہ خیال کیا جائے۔ اجلاس افراتفری کا شکار ہوگیا۔ ذرائع نے بتایا کہ بہت سے مسلم لیگوں نے شور شرابا کیا ۔کافی ممبران نے تو شہباز اور صاحبزادے حمزہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ آخر مولانا فضل الرحمن کو صدارتی امیدوار بنانے کی ضرورت کیا تھی۔ ہم پر لوگ تنقید کررہے ہیں بلکہ ہنس رہے ہیں کہ ساری پارٹی میں کوئی اچھا امید وار نہیں ملا تھا کہ ایک مولانا جو سائے کی طرح عہدے کے پیچھے بھاگنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ، انہیں ہی کیوں چنا گیا۔ ” لوگوں کو کیا منہ دکھائیں گے “ یہ سوال کثرت سے پوچھا گیا۔ شہباز شریف اور حمزہ دونوں ہی کے پاس جواب نہیں تھا۔ آج جب عارف علوی بھاری اکثریت سے صدرمنتخب کر لئے گئے تو شہباز اور حمزہ دونوں ہی بڑی حد تک خوش تھے کہ مسلم لیگوںنے ان کے کہنے پر مولانا فضل الرحمان کو ووٹ دئیے۔ عارف علوی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے، اس میں کوئی شک کبھی تھا ہی نہیں۔ مولانا فضل الرحمن دوسرے نمبر پر رہے، اعتراز احسن تیسرے نمبر پر آئے، پنجاب میں انہیں صرف 6ووٹ مل سکے۔جس سے یہ بات صاف ہوگئی کہ پنجاب میںن لیگ کا صفایا ہوگیا ۔ آصف زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور دونوں ہی ضمانت قبل از گرفتاری پر ہیں۔ ایف آئی اے اور نیب کے سامنے انہیں منی لانڈرنگ کا جواب دینا پڑرہاہے، ایک اندازے کے مطابق زرداری نے خاص طور پر 165ارب روپے ملک سے ناجائز ذریعے سے باہر بھیجے ، دُبئی میں خاص طور پر ان کے کئی بے نامی بینک اکاﺅنٹ ہیں۔ فریال تالپور کراچی اور اسلام آباد میں زبردست شاپنگ مال کی مالکہ ہیں، آخر یہ پیسہ کہاں سے آیا جواب تو دینا پڑے گا۔ اعتراز احسن صرف سندھ سے جیت سکے۔ ان کے 100ووٹس تھے ۔ ڈاکٹر علوی کے 56۔ یہی تناسب ہیں سندھ میں پیپلز پارٹی اور اپوزیشن پارٹیوں کا۔