آندھرا پردیش: جگن موہن ریڈی کے جلسے میں عوام کا سیلاب ،نائیڈو کیلئے خطرہ
وشاکھا پٹنم۔۔۔کہتے ہیں کہ مخالف جماعتوں کی ریلی یا پروگرام میں ضرورت سے زیادہ لوگوں کا مجمع ہونے لگے تو برسراقتدار حکومت کو ہوشیار ہوجانا چاہئے کیونکہ ہجوم حکومت کیخلاف غم و غصےکے اظہارکے باعث ہوتا۔ وائی ایس آر سی پی کے صدر جگن موہن ریڈی نے 258ویں دن کے پیدل 2900کلو میٹر کا سفر طے کرنے کے بعد عوامی جلسے سے خطاب کرنے کیلئے وشاکھا پٹنم کے کنچر پالیم پہنچے جہاں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد جمع تھے۔جگن موہن ریڈی کے پیدل سفر میں شامل ہونیوالے ریٹائرڈ ملازم کرشن موہن نے کہا کہ ہم لوگوں نے چند برس قبل ’’ہُد ہُد ‘‘اور ’’سونامی ‘‘جیسے طوفان دیکھے مگر آج وشاکھا پٹنم میں عوامی سونامی نظر آرہا ہے۔جگن ریڈی کے خطاب کو سننے کیلئے پہاڑی علاقوں سے لوگوں کی کثیر تعداد جلسے میں شریک ہوکر چندرا بابو نائیڈو حکومت کی پالیسیوں کیخلاف اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔پارٹی رہنما شکنتلا پاروتی اور سبھدرا نے ایک آواز میں کہا کہ ماضی میں ہم سے کوتاہیاں ہوئیں لیکن اب ہم چندرابابو نائیڈو پر اعتماد نہیں کرینگے ۔ وہ ہماری مفادات کے تحفظ کی بجائےہمیں تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔جگن موہن کے جلسے میں لاکھوں کا مجمع اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ وہ چندرا بابو نائیڈو حکومت کیلئے خوش آئند نہیں۔واضح ہو کہ جگن موہن نے 3ہزار کلو میٹر پیدل سفر کرنے کا آغاز کیا تھا ۔ اب ہدف پورا کرنے کیلئے 100کلومیٹر کی مسافت طے کرنا باقی ہے ۔ وشاکھا پٹنم میں جاری وائی ایس جگن نے 2900کلومیٹر کا فاصلہ طے کرلیا۔ ان کا پیدل سفر ضلع وشاکھا پٹنم کے سباورم گاؤں کے قریب اختتام پذیر ہوگا جو100کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔