کلثوم نواز کے مرض کی تشخیص دیر سے ہوئی
لاہور: سابق خاتون اول بیگم کلثوم نوازشریف کو لاحق مرض کی تشخیص دیر سے ہوئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق کینسر کا آغاز آج سے ڈھائی برس قبل شروع ہوا تھا۔ اس سلسلے میں وہ مختلف ٹیسٹ اور ڈاکٹروں سے صلاح مشورہ کرتی رہیں۔ پاکستان میں انہوں نے لاہور کے معروف انٹرونیشنل ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر فیاض سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے مختلف ٹیسٹ کرانے کے بعد ان کو گلینڈز کے کینسر کا مرض بتایا۔ اس حوالے سے ان کے مزید ٹیسٹ لندن میں ہوئے تو وہاں پر جا کر تصدیق ہوگئی کہ بیگم کلثوم نواز شریف کو YMPHOMA کا سرطان ہے ۔ گلینڈز کے سرطان کی تشخیص ڈاکٹر فیاض نے کی تھی۔ بیگم کلثوم نوازشریف کو کمر کے مہروں کی تکلیف پچھلے 10، برس سے تھی اور کمر کے مہروں کی سرجری بھی2 مرتبہ ہوئی تھی جس میں پہلی مرتبہ سرجری ٹھیک نہیں ہوئی تھی۔ بیگم کلثوم نواز کو مہروں کی بیماری کافی عرصہ سے تھی جو کچھ ٹھیک ہوگئی تھی مگر کبھی تکلیف ہوتی تھی۔ پچھلے ڈھائی برس سے گردن میں سوجن آئی تھی۔ الٹرا ساﺅنڈ کے ذریعے پتہ چلا کہ گلینڈز بڑھے ہوئے ہیں۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے ان کی کیموتھراپی ہورہی تھی اور کیموتھراپی کے سائیکل چل رہے تھے جو بہت تکلیف دہ عمل ہوتا ہے ۔ کیموتھراپی اکثر مریض کی برداشت سے باہر ہوتی ہے ۔ بیگم کلثوم نواز کا علاج اگر بروقت شروع ہوجاتا اور تشخیص کم از کم 6 سے8 ماہ پہلے ہوجاتی اور اگر یہ بیماری بنیادی اسٹیج پر ہوتی تو ان کی زندگی بچ سکتی تھی۔ بیگم کلثوم نوازشریف کو جب علاج کیلئے لایا گیا تب بیماری تھرڈ اسٹیج پر تھی۔ اسٹیج ٹو کے مریض10 سال تک اور اسٹیج ون کے مریض 10 سال سے زائد زندہ رہ سکتے ہیں لیکن اس کینسر کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کیوں شروع ہوتا ہے۔ اسٹیج 3rd کے مریض کے پاس وقت کم ہوتا ہے اور پھر پچھلے 6 ماہ سے وہ بار بار وینٹی لیٹر پر جا رہی تھیں جو ایک اچھی صورتحال نہیں تھی۔