Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بصرہ، ایرانی مفادات کی تجربہ گاہ میں تبدیل

عبدالرحمن الراشد۔ الشرق الاوسط
سعودی عرب سمیت کسی بھی خلیجی ملک کا بصرہ میں انارکی سے کوئی فائدہ نہیں ۔ اس کے برعکس ایرانی جو دعوے کررہے ہیں، ان کی کوئی حقیقت نہیں۔ بصرہ سرحدی پڑوسی صوبہ ہے۔ بصرہ کا امن خلیجی ممالک کے امن پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ بصرہ تیل سے مالامال بھی ہے۔ اگر انارکی کی وجہ سے بصرہ کی تیل پیداوار معطل ہوگی تو اس سے پٹرول کے نرخ بڑھیں گے۔ خلیجی ممالک پٹرول کے نرخ بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ ان کی تمام تر کوشش تیل کے نرخ متوازن رکھنے کی ہے۔ اگر بصرہ میں انارکی کے باعث تیل کے نرخ بڑھیں گے تو امریکی متاثر ہونگے ۔ امریکیوں کی معیشت کواس کا خمیازہ بھگتنا پڑیگا۔ اب لے دیکر ایک ہی فریق باقی رہ جاتا ہے جس کے مفادات بصرہ میں انارکی سے جڑے ہوئے ہیں۔ شکوک و شبہات کی انگلیاں ایرانی حکومت ہی کی طرف اٹھ رہی ہیں جو کھلم کھلا یہ اعلان کررہی ہے کہ پٹرول کے نرخ ریکارڈ شکل میں بڑھیں، یہ اس کا ہدف ہے۔ تیل کی عالمی منڈی میں انارکی کا ماحول برپا ہو۔ یہ ایران کی خواہش ہے۔ ایران چاہتا ہے کہ پٹرول کے نرخوں میں اضافے کو مغربی ممالک کے خلاف دباﺅ کے پتے کے طور پر استعمال کرے۔ ایرانی حکومت کی سوچ یہ ہے کہ اگر پٹرول کے نرخ غیر معمولی شکل میں بڑھیں گے تو ایسی حالت میں مغربی ممالک اسے پٹرول برآمد کرنے کی اجازت دیدینگے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ اس کی شرطوں پر مذاکرات بھی کرینگے۔ گزشتہ مہینے عراق کی سرکاری پٹرولیم کمپنیوں نے آئل فیلڈز کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے امریکی کمپنی شفرن کے ساتھ بہت بڑے معاہدے پر دستخط کئے۔ اس معاہدے کی اطلاع نے ایران کو عراقی حکومت سے ناراض کردیا۔ 
اگر سب کے سب فریق ان دنوں ادلب کے بحران میں مصروف نہ ہوتے اور شام میں بڑے معرکے کا بحران درپیش نہ ہوتا تو ایسی حالت میں بصرہ کا مسئلہ پوری دنیا کا محور بن چکا ہوتا۔ اس شہر کے 12افراد کو پانی کی قلت اور آلودگی پر احتجاج کرنے پر وحشیانہ طریقے سے ہلاک کردیا گیا۔بصرہ کے لوگوں کا احتجاج خالص فطری نوعیت کا ہے۔ وہ کئی برس سے بےروزگاری، تشدد ، ملیشیاﺅں کے اِدھر سے اُدھر دنداتے پھرنے اور انارکی کے شاکی تھے۔ بصرہ میں پانی کی تازہ صورتحال یہ ہے کہ جانور تک اسے منہ لگانے کیلئے تیار نہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ اس میں نمک کی مقدار حد سے زیادہ بڑھی ہوئی ہے۔ بصرہ کے باشندوں نے موسم گرماکا بیشتر وقت بجلی کے مسلسل انقطاع کے باعث خوفناک گرمی میں گزارا ۔ اسی سے متاثر ہوکر بصرہ کے لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ احتجاج کرنیوالوں کے ساتھ انتہائی وحشیانہ سلوک روا رکھا گیا ۔ بصرہ کے لوگ ایران سے ہمدردی رکھنے والی عراقی ملیشیاﺅں کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ۔انہوں نے سیاسی پارٹیوں کے دفاتر نذر آتش کردیئے ۔ انہوں نے ایرانی قونصل خانے پر ہلہ بول دیا۔ بصرہ کے باشندے اپنے یہاں ہر بدی کی علامت ایرانی قونصل خانے کو ہی سمجھ رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ پانی کا بحران الاحوار سے مشترکہ آبی ذخائر حد سے زیادہ نکال لینے کے باعث پیدا ہوا ہے۔ اسی وجہ سے پانی کے ذخائر کم ہوگئے اور جو بچے ہیں وہ انتہائی آلودہ ہیں ۔انسانی استعمال کے قابل نہیں۔بصرہ میں ایرانی قونصل خانے کو ہدف کیونکر بنایا گیا؟ اس کی سیدھی سادی وجہ یہ ہے کہ عراق کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ایرانی عہدیدار بصرہ ہی میںنظر آتے ہیں۔ 
نمکین اور آلودہ پانی نے بصرہ کے باشندوں کو عراق کی سیاسی، مذہبی جماعتوں کیخلاف بھڑکا دیا۔ یہاں کے لوگ ایران سے برہم ہوگئے ۔ بصرہ عراق کا دوسرا اہم شہر ہے جہاں ایران کیخلاف غصے کے جذبات کا آتش فشاں بھڑکا ہوا ہے۔ بصرہ شہر ہی تھا جس نے عراق کی حکمراں جماعتوں کو سہارا دیا تھا۔ بصرہ کے لوگوں سے جو وعدے کئے گئے پورے نہیں کئے گئے۔ ایرانی ملیشیاﺅں نے بصرہ کو ایرانی مفادات کی تجربہ گاہ میں تبدیل کردیا۔ ایران سے متاثر حکمرانوں نے بصرہ پر آتش و آہن سے حکومت کی۔ اہل بصرہ یہ بھی نہیں بھول سکتے کہ ان کا علاقہ میٹھے پانی کے ذخائر سے مالامال رہا ہے۔ 
دیگر غیر معیاری خدمات کی طرح پانی کا مسئلہ اہل بصرہ کو دکھ دیئے ہوئے ہے۔ یہاں انارکی نے حکومت کو خوفزدہ کردیا ۔ اس سے پڑوسی ممالک خصوصاً کویت اور سعودی عرب تشویش میں مبتلا ہیں۔ چوں چرا سے قطع نظر عراقی حکومت کا فرض ہے کہ بصرہ کی اصلاح کیلئے اقدامات کرے۔ اسے ایرانی دخل اندازی سے نجات دلائے ۔ ایران نواز ملیشیاﺅں سے پاک کرے۔ ہمیں پتہ ہے کہ ایران اس کی مزاحمت کریگا تاہم بصرہ کو ماضی کی طرح خوشحال اور پرامن بنانے کیلئے یہ اقدامات ناگزیر ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: