Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا” واٹس ایپ“ تیسری دنیا میں انارکی پھیلا رہا ہے؟

ھانی الظاہری ۔ عکاظ
چند روز قبل ہی عرب اسکائی نیوز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کا عنوان یہی ہے کہ کیا ”واٹس ایپ“ تیسری دنیا میں انارکی پھیلا رہا ہے؟ رپورٹ میں سوال کیا گیا کہ ترقی پذیر ممالک میں انارکی اور تباہی و بربادی پھیلانے کیلئے واٹس ایپ کو کس حد تک موثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
حق اور سچ یہی ہے کہ یہ ایپلی کیشن عرب دنیا میں ملنے ملانے اور گفت و شنید کے حوالے سے لوگوں کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے۔ اس کے منفی پہلو اپنی جگہ پر مسلمہ ہیں۔ واٹس ایپ استعمال کرنے والوں نے اس کا منفی استعمال بھی بڑے پیمانے پر کیا ہے مگر یہاں یہ وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ اسکائی نیوز نے اپنی رپورٹ اور اس کے لئے جو عنوان منتخب کیا ہے اس میں 7برس کی تاخیر ہوگئی ہے۔ حقائق گواہ ہیں کہ واٹس ایپ نے ہی عرب بہار برپا کرنے میں کلیدی کردارادا کیا۔ واٹس ایپ نے ہی شام، لیبیا، مصر اور تیونس میں انارکی و تباہی پھیلانے میں حصہ لیا۔ مظاہروں ، ہنگامہ آرائیوں اور افواہوں کی منتقلی جس تیزی سے واٹس ایپ کے ذریعے عمل میں آئی، اس نے عرب بہار کو خوفناک شکل اختیار کرنے میں بڑا تعاون دیا۔ عجیب و غریب بات یہ ہے کہ اسکالرز کی نظریں اس وقت سے سماجی میڈیا کی طرف لگی ہوئی ہیں۔ اسکالرز نے سوشل میڈیا کو ہی عرب ممالک میں آنے والی تبدیلیوں کا حقیقی محرک سمجھا اور مظاہرین اور ہنگامہ کرنے والوں کی جیب میں موجود ایپلی کیشن کے حقیقی کردارکو یکسر نظر انداز کیا۔ 
بعض ممالک کی حکومتیں حال ہی میں واٹس ایپ کے خطرات محسوس کرنے لگی ہیں۔ انہوں نے اپنے شہریو ںکو اس سے محروم کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ وہ ایسی متبادل ایپلی کیشن بھی فراہم کرنے لگی ہیں جن کی نگرانی آسان ہو۔ چین اسکی نمایاں مثال ہے۔ دیگر ممالک کی حکومتیں بھی واٹس ایپ کی مالک کمپنی کیساتھ سیکیورٹی معاہدے کرنے لگی ہیں تاکہ اس کے منفی اثرات سے خو د کو محفوظ رکھ سکیں مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ اب تک کوئی بھی ملک اسکی اثر اندازیوں کو کنٹرول نہیں کرسکا۔ تیسری دنیا کے افراد اور گروپ فوری رابطے کیلئے واٹس ایپ ہی استعمال کررہے ہیں۔ آج کی دنیا میں انسانی اسمگلنگ اور نشے کا دھندہ کرنے والے عالمی گروہوںکا پتہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں۔ دہشتگرد گروپوں کی نشاندہی بھی مشکل نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ واٹس ایپ کے گروپس ہی نہیں دیگر ایپلی کیشنزنے بھی اجلاسوں اور منصوبہ بندی کیلئے میٹنگوں کی خاطر دفاتر قائم کرنے کی ضرورت کالعدم کردی ہے۔ اس سے سرمایہ کاروں کی زندگی میں بھی آسانیاں آئی ہیں۔ اس سے ہندوستان میں بھی مسائل پیدا ہورہے ہیں جہاں دسیوں افراد مخصوص انداز میں افواہیں پھیلانے کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: