Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف کا پاکستان کو نیا مشورہ

کراچی(صلاح الدین حیدر) آئی ایم ایف نے پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کے مزید اقدامات کرے۔ خاص طور پر جو قومی ادارے جیسے کہ پی آئی اے، اسٹیل مل اور کئی دوسرے اداروں کو بحال کرنے کی صدق دل سے کوششیں کرے۔ ان موضوعات پر پچھلے2 دن سے ایک آئی ایم ایف کے وفد جس کی سربراہی پاکستانی ڈیسک کے انچارج ہیرالڈ فنگرکررہے ہیں۔ پاکستانی افسران بالا سے محوگفتگو ہیں۔ ان افسران میں زیادہ تعداد وزیر خزانہ اور بورڈ آف ریوینو جو کہ ٹیکس معاملات دیکھتاہے کے لوگ شامل ہیں۔ پاکستان کی طرف سے سیکریٹری وزارتِ خزانہ اور ریونیو بورڈ کے چیئر مین گفتگو میں شامل رہے، اس بات چیت میں اب وزیر خزانہ خود شامل ہوں گے، ذرائع کا کہنا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مشن نے ضمنی بجٹ جس پر قومی اسمبلی میں بحث جاری ہے، نے مشورہ دیا ہے کہ جو تجاویز بجٹ میں دی گئی ہیں وہ معیشت کو ابھارنے کے لئے نا کافی ہےں۔ مالی خسارہ بھی5.1فیصد تک پہنچ نہیں پائے گا۔ حکومت نے گیس کی قیمتیں بڑھا کر دردِ سر مول لے لیا۔ بالآخر اسے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ موخر کرنا پڑا، پیٹرول کی قیمتیں بھی اس مہینے نہیں بڑھائی گئیں کہ کہیںحکومت کے خلاف نیا محاذ نا کھل جائے۔ کئی ایک ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ حکومت کو کڑوے گھونٹ پینے پڑےں گے اس لئے کہ ملکی معیشت بغیر سخت اقدامات کے ابھر نہیں پائے گی۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اعتراف کیا کہ ریڈیو پاکستان کی عمارت لیز پر دی جارہی تھی۔ عوامی پریشر کے تحت فیصلہ واپس لینا پڑا، کا مالی خسارہ 125ارب ہے جو بڑھ کر3 ارب ہوجائے گا، حکومت کہاں سے اتنا پیسہ لائے گی کہ ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع کرسکے۔ آئی ایم ایف کے مطابق حکومت بین الاقوامی سطح پر پیڑول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو نظر میں رکھے۔ صوبوں کو جو 286ارب دینے ہیں ان کا نئے بجٹ میں ذکر نہیں ۔ حکومت اپنے نئے 45ارب ڈالر کے آئندہ پانچ سالوں میں نئے منصوبے بنانے کی تیاری کررہی ہے۔ ابھی اسے اپنے 100دن میں بہت کچھ تیاری مستقبل کے لئے کرنا ہے تاکہ معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکے اور پاکستان کی جان آئی۔ ایم ایف سے چھوٹ سکے۔ فی الحال بلکہ دسمبر تک تو پاکستان کوآئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔حکومت بہت سارے اقدامات پر غور کررہی ہے۔ جس کا آہستہ آہستہ اعلان کیا جائے گا ۔دسمبر میں دیکھیں گے کہ ملک کو آئی ایم ایف کی ضرورت ہے بھی کہ نہیں۔ کئی ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ اسد عمر کو دن میں بھی تارے نظر آنے لگے ہیں۔ بجٹ تو پاس ہوجائے گا، حکومت کے پاس قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے۔ مستقبل قریب اور بعدمیں کیا کرنا ہے اس کے لئے ابھی سے منصوبہ بندی ضروری ہے۔ کابینہ کے سامنے آئندہ کے منصوبے پیش کئے جائیں تاکہ ان پر کام شروع کیا جاسکے ۔

شیئر: