سعودی عرب اور پاکستان نے ارضیاتی سروے کے شعبے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب جیولوجیکل سروے کے سربراہ انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی کا کہنا ہے کہ باہمی تعاون کو تجربے اور علم کی شراکت داری سے آگے بڑھایا جائے گا۔
اسلام آباد اپنے ان قدرتی ذخائر سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جن کا تخمینہ چھ ٹریلین ڈالر تک ہے۔
مزید پڑھیں
ارضیاتی سرویز اور سائنسی تحقیق کی بدولت زمین کی خصوصیات کے علاوہ اس میں موجود اشیا کا تجزیہ بھی سامنے آتا ہے۔ ان کا پاکستان کے معدنی شعبے میں کلیدی کردار ہو گا جو نمک، تانبے، سونے اور کوئلے جیسے اہم ذخائر رکھنے کے باوجود صرف تین اعشاریہ دو فیصد رکھتا ہے اور عالمی معدنی برآمدات میں اس کا حصہ صفر اعشاریہ ایک فیصد ہے۔
جغرافیائی سروے معدنی ذخائر کی نشاندہی کے علاوہ ان کو تلاش کرنے، ان کا تخمینہ لگانے، ان سے فائدہ اٹھانے میں مدد دیتے ہیں۔
دو روزہ منرلز انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کے لیے پاکستان آنے والے سعودی جیولوجیکل سروے کے چیف ایگزیکٹیو آفسیر انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی نے بتایا کہ ’ایک روز قبل ہی سعودی اور پاکستان کے سروے ڈیپارٹمنٹس کے حکام کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور ہم نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے اور اس کے لیے تجربات، مشاہدات اور علوم کو شیئر کیا جائے گا جس سے دونوں ممالک کو آگے بڑھنے میں فائدہ ہو گا۔
ان کے مطابق ’یہ دو اداروں کے درمیان ایک بہترین تعاون ہے اور اس کا دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا۔‘
عبد اللہ مفطر الشمرانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے منرل سمٹ میں ایک وفد بھی بھجوایا گیا ہے جن میں حکومتی حکام کے علاوہ سرمایہ کار بھی شامل ہیں اور ان کی پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ کافی مفید بات چیت بھی ہوئی ہے اور دونوں ممالک میں مزید مواقع کی تلاش جاری رکھیں گے۔
ان کے بقول ’آج ہم نے سعودی عرب میں کچھ ایسے سرمایہ کاروں کو بھی دیکھا کہ وہ پاکستان میں جا کر کام شروع کرنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔‘
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں جبکہ جنوب مغربی بلوچستان میں ریکوڈک کی کان میں پانچ اعشاریہ نو ارب ٹن کی خام معدنیات موجود ہیں۔
اس ذخیرے کو پسماندہ علاقے میں واقع تانبے کے بڑے ذخائر میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور توقع ظاہر کی جاتی ہے اور ان کی ترقی کے پاکستانی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔