پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کار
چائنہ پاک اکنامک کوریڈور میں حالیہ وقت کی بڑی بڑی طاقتیں دلچسپی لے رہی ہیں ۔آنے والا وقت جہاں مسلح جنگ سے تبدیل ہوکر اقتصادیات کی جانب تیزی سے گامزن ہے بالکل اسی طرح ترقی یافتہ ممالک اپنے ممالک کی اقتصادی ترقی کو مضبوط کرنے کی تگ ودو میں مصروف عمل نظر آرہے ہیں۔پاکستان جہاں قدرتی حسن وجمال سے مالامال ہے وہیں اس کی اسٹراٹیجک اہمیت بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے۔سی پیک اک ایسا منصوبہ ہے جو اپنی تکمیل کے بعد پاکستان کا معاشی جغرافیہ تبدیل کرکے رکھ دے گا ۔ثقافتی و سیاسی اعتبار سے پاکستان جنوبی و مغربی ایشیا کے کنارے پر واقع ہے ۔سندھ و پنجاب اگر جنوبی ایشیا کے حصے ہیں تو بلوچستان و خیبر پختونخوا جنوب سے زیادہ مغربی ایشیا میں ہیں ۔اب جبکہ پاکستان اور اس کا دیرینہ دوست چین مل کر ایک ایسا راستہ بنانے کی سعی میں تیزی سے کامیابی حاصل کررہے ہیں جوبین الاقوامی تجارتی واقتصادی راہداری ہوگی۔کم ترین وقت اور لاگت میں چینی مصنوعات کو دنیا بھرمیں لیجانا اسی راہداری کی مرہون منت ہوگا ۔پاکستان کی حیثیت آنے والے دنوں میں دنیا بھر میں مزید نمایاں ہوجائے گی ۔پاکستانی دفاعی اداروں نے دہشت گرد عناصر سے جس طرح نمٹا ہے یہ اپنی مثال آپ ہے ۔امریکہ و برطانیہ جیسی ترقی یافتہ ریاستیں پاکستانی افواج کی قابلیت کے سامنے سرنگوں نظر آتی ہیں ۔عالمی فورم اقوام متحدہ تک میں پاکستانی فوج کی قابلیت کو خراج تحسین پیش کیا جاچکا ہے جو پاکستان کی دفاعی صورت حال کی مضبوطی کو ظاہرکرتا ہے وہیں سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کی حفاظت پردنیا بھرکو یقین فراہم کرتا ہے۔توقع ہے کہ پاک، ہند کشیدگی بھی سی پیک کی وجہ سے کم ہوسکتی ہے کیونکہ سی پیک میں جس طرح سے عالمی طاقتیں دلچسپی لے رہی ہیں وہ ہند پر دبائو ڈال سکتی ہیں کہ وہ اپنے مسائل کو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر حل کرے ۔
تحریک انصاف کی حکومت کو اس وقت شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے جس سے نکلنے کے لئے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے۔سعودی عرب اور چین کی شکل میں پاکستان کے 2دوست ایسے ہیں جو ہر مشکل وقت میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آتے ہیں ۔ اب بھی سعودی عرب نے گوادرمیں آئل سٹی بنانے کا منصوبہ پیش کردیا ہے ۔ سعودی وفد نے جہاں گوادر میں تیسری بڑی آئل ریفائنری لگانے کی خواہش کا اظہارکیا وہیں مہیا کیے گئے وسائل اور سیکیورٹی پر اطمینان کا اظہارکیا گیا ۔وفد کو بتایاگیا کہ گوادرمیں 80ہزارایکڑپر میگا آئل سٹی بنایاجائے گا جس کے ذریعے چین کو تیل کی سپلائی مختصر ترین راستے کے ذریعے کی جائے گی ۔اس کے علاوہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 3معاہدے طے پانے کے نتیجے میں 202ملین ڈالرزکی گرانٹ پاکستان کو ملے گی۔سعودی وزیرتوانائی کا دورہ پاکستان’’ جوکہ اسی ماہ متوقع ہے ‘‘دونوں ممالک ایم اویوز پردستخط کریں گے ۔
دنیا میں اس وقت طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔ کل کی عالمی طاقتیں آج دوسرے ممالک کے کندھے پر بندوق رکھ کر جگاٹیکس لینے کی کوشش میں ہیں ۔پراکسی وار میں بہتے خون کی آڑ میں عالمی طاقتیں مسلم ممالک کے گرد گھیراتنگ کرنے اور مشکیں کسنے کی تگ ودو میں مصروف نظرآتی ہیں کیونکہ عالمی طاقتیں جانتی ہیں کہ اگر مسلم ممالک کو اقتصادی و معاشی لحاظ سے جکڑنا ہے تو ان پر مختلف قسم کے منصوبے لاگو کرتے رہنا لازمی ہے تاکہ یہ ہماری عیش وعشرت کا سامان مہیا کرتے رہیں ۔ایسے میں مسلم ممالک اپنے دوست ممالک کے ساتھ مل کر ایسے منصوبے بناتے رہے ہیں اور بناتے رہیں گے جو ان کی معیشت کو سنبھالادے سکیں اور کم سے کم لاگت میں ان کے لیے دیرپانفع دے سکیں ۔سی پیک ایک ایسا ہی ہمہ جہت منصوبہ ہے جس سے پاکستان کے اپنے مفادات جڑے ہوئے ہیں اور چین کے اپنے مفادات ہیں ، ہمسایہ ممالک افغانستان ،ایران وغیرہ بھی اس میں اپنی دلچسپی ظاہر کررہے ہیں لیکن بہرحال پاکستان اور چین کے بعد اس میں شمولیت سعودی عرب کے حصہ میں آئی ہے جو پاکستان کی سعودی عرب سے محبت کی نشاندہی کو ظاہرکرتی ہے ۔خطے میں طاقتوں کے توازن کو برقرار کھنے کے لیے پاکستان کا اپنے آپ کو محفوظ کرنا اس کا بنیادی حق ہے جس کے لئے اسے ہرحد تک جانا چاہیے ۔راقم اپنے پچھلے کالم میں بھی اس بات کا خدشہ ظاہرکرچکا ہے کہ جتنا بڑا منصوبہ ہوگا اس کے خلاف سازشیں بھی اتنی ہی زیادہ وقوع پذیرہوں گی ۔ماضی قریب و بعید میں بھی پاکستان دشمن عناصر پاکستان کے امن وامان کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں ۔سی پیک منصوبے کے بعد تو یہ سازشیں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں اور ماضی قریب میں پاکستان کے ہاتھ ایسے شواہد بھی لگے ہیں جنہوں نے ظاہرکردیا تھا کہ پاکستان کے خلاف اور خصوصاََ سی پیک منصوبے کو ناکام کرنے کے لیے کس قدر خطرناک قسم کی سازشیں ہورہی ہیں ۔ان اندوہناک واقعات کی وجہ سے شہد سے میٹھی ،ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری پاک چین دوستی میں کمی واقع نہ ہوئی بلکہ دونوں ممالک نے برداشت وتحمل سے اس سارے معاملے کو سنبھالا ۔ سعودی عرب سے ہمارا مذہب اسلام کا رشتہ جڑاہوا ہے اور مقدس مقامات کی وجہ سے سعودی عرب کی عزت تمام ممالک سے زیادہ کی جاتی ہے ۔اب یہ موجودہ حکومت کے اقتصادی و معاشی ماہرین کی مہارت پر ہے کہ وہ چین و سعودی عرب کو کس طرح سے پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے اور ایک پلیٹ فارم پر یکجاکرنے کیلئے اقدامات کرتے ہیں ۔ آزادانہ تجارت ہی سے ہماری معیشت کو سنبھالاجاسکتا ہے ،سیاحت کو بڑھوتری مل سکتی ہے ،سرمایہ کاری کی نئی نئی راہیں کھل سکتی ہیں ،پاکستانی قوم کو روزگارکے مواقع اپنے ملک میں ہی فراہم ہوسکتے ہیں اور امن وامان کی صورتحال بہترہوسکتی ہے ۔