الاحواز میں ”پاسداران انقلاب“ کو کس نے قتل کیا؟
جمعرات 11 اکتوبر 2018 3:00
مشاری الزایدی
الاحواز میں چند روز قبل فوجی پریڈ کے دوران دسیوں ایرانی پاسداران انقلاب کو کس نے ہلاک کیا؟ الاحواز عرب علاقہ ہے۔ کئی برس سے ایرانی حکام کی نسلی تطہیر کے اقدامات پر برگشتہ ہے۔
حملہ جیسا کہ نظرآرہا ہے ،بجلی کا کرنٹ ثابت ہوا۔ 29افراد ہلاک اور بھاری تعداد میں زخمی ہوئے۔ ایران کے حکمراں خمینی نظام کے دشمن ماشاءاللہ اندرون اور بیرون ملک بہت زیادہ ہوگئے ہیں۔
مجاہدین خلق ایک تنظیم ہے۔ ایرانی حکمرانوں کے خلاف بہت بڑا جال پھیلائے ہوئے ہے۔ عرب علاقے الاحواز کے اپوزیشن رہنما ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایران کے نظام حکومت کو مسترد کررہے ہیں اور عسکری حل میں یقین رکھتے ہیں۔ یہ ایران سے مکمل خود مختاری کے خواہاں ہیں۔ الاحواز میں ایرانی حکمرانوں کے خلاف متعدد تنظیمیں ہیں۔
ایران کے اندر مختلف اپوزیشن تنظیمیں حکمرانوں کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔ سبز تحریک ، کرد بھی ان میں شامل ہیں۔ عراق میں ایرانی ساختہ میزائلوں سے حال ہی میں کردستانی ڈیموکریٹک پارٹی کے دفاتر پر حملہ کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ الاحواز حملے کا ذمہ دار صرف اور صرف داعش ہی کو کیونکر ٹھہرایا جارہا ہے؟
وجہ یہ ہے کہ ایرانی حکمراں الاحواز حملے سے سیاسی فائدے حاصل کرنے کے درپے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ ظریف نے حملہ ہوتے ہی سعودی عرب اور خلیج کے دیگر ملکوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرادیا۔ امریکہ کو بھی اس میں شامل کرلیا۔ بعض لوگوں کا کہناہے کہ اس حملے کے ذمہ دار ممکن ہیں کہ کرد ہوں۔ اسکا بھی امکان ہے کہ الاحواز کی ”النضال “ تحریک کا اس میں ہاتھ ہو۔ یہ ہوں یا وہ ہوں، ان سب کا سرپرست سعودی عرب، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کو ٹھہرا کر سارا الزام ان کے سر منڈھا جارہا ہے۔ الزام تراشی کرنے والے ایران کے حکمراں ہیں۔ ایرانی جریدے” کیہان “ اور اسکے ایڈیٹر انچیف حسین شریعت مداری جو مرشد اعلیٰ خامنہ ای کے مشیر ہیں، سعودی عرب کو جوابی حملے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں۔
مملکت یا امارات پر احوازحملے کی ذمہ داری ڈالنا بکواس کے سوا کچھ نہیں۔ یہ دونوں ممالک ایسے ہیں جنہوں نے نہ پہلے کبھی ایران یا کسی اور ملک پر حملے میں حصہ لیا اور نہ ہی اب ایسا کچھ کیا اور نہ ہی مستقبل میں کرینگے۔ یہ کام تو دہشتگرد ملیشیاﺅں کا ہے اور ایرانی نظام او راسکے دم چھلے ہی اس کام کے لئے وقف ہیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ کام زیر زمین پاسداران انقلاب کے شیطانوں کا ہے۔ ہم اس کی تائید نہیں کرسکتے۔ یہ الگ بات ہے کہ پاسداران انقلاب کے ماہرین عراق میں دہشتگردانہ حملے کرکے اس قسم کے نذرانے پیش کرچکے ہیں۔ ایرانی نظام کو حقیقی خطرہ احواز کے مظلوم عوام سے نہیں بلکہ اقتصادی نظام کے سقوط سے ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭