ٹویٹر صارفین کا کہنا ہے کہ پاکستانی میڈیا خصوصاً ہم ٹی وی پر پیش کیا جانے والا مواد پاکستان کی ثقافت اور اقدار کے منافی ہے اور ہندوستانی کلچر کو فروغ دے رہا ہے۔ صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا کوئی اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اقدار و روایات کے منافی کوئی چیز پیش نہ کرے۔
روحیدہ ملک نے لکھا : یہ ایک سلو پوائزن ہے جو پاکستان کی عوام کو دیا جا رہا ہے ۔ پاکستان کے دس فیصد آزاد خیال کمیونٹی مزاح کے نام پر بے حیائی کو فروغ دے رہی ہے۔
نعمان سرور کا کہنا ہے وقت آگیا ہے کہ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں اور ان کی فنڈنگ کرنے والوں کے خلاف چیک اینڈ بیلنس رکھا جائے۔
عمارہ نے ٹویٹ کیا : ایک وقت تھا کہ ہمارے پاس اشفاق احمد جیسے لوگ ہوتے تھے لیکن اب ان کی جگہ ساحر لودھی نے لے لی ہے۔ہمارا معیار دن بدن گرتا جا رہا ہے۔
ارم احمد خان نے لکھا : یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ میڈیا پر روزانہ چلنے والی بریکنگ نیوز جھوٹی نکلتی ہیں۔ پاکستانی میڈیا بکا ہوا ہے ، کچھ چینل سیاستدانوں نے خریدے ہوئے ہیں ، کچھ کو بیرونی امداد حاصل ہے اور کچھ کا مقصد صرف لوگوں کو بلیک میل کرنا ہے۔
فیضان احمد نے ٹویٹ کیا : میڈیا کسی بھی قوم کو بنانے یا بگاڑنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ڈاکٹر یاسف کے مطابق : میڈیا نے ہماری ثقافتی اقدار کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔
مہرین خان نے لکھا : یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ ہم اپنے کلچر کو چھوڑ کر غیر اسلامی کلچر کے پیروکار بنتے جا رہے ہیں۔
اقصیٰ کے مطابق : میڈیا کا ایجنڈا ہماری نئی نسل کو تباہ کرنا ہے۔
انس رشید نے ٹویٹ کیا : میرا پاکستان کے نوجوانوں سے مطالبہ ہے کہ میڈیا میں پھیلی بے حیائی کا بائیکاٹ کریں اور اس کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرائیں۔