Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مولانا سمیع الحق سے ملنے آنیوالے2 افراد کون تھے؟

راولپنڈی ...پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قاتلانہ حملے کے بعد مولانا سمیع الحق کے ذاتی خدمتگار اور گن مین کو فوری طور پر حراست میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے رہائش کو مکمل طور پر گھیرے میں لے کر کلوز سرکٹ کیمروں کی ویڈیو سمیت موقع پر موجودتمام شواہد اکٹھے کر لئے ۔دہشت گردی ، فرقہ وارانہ اور ذاتی دشمنی کے زاویوں سے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ۔ پولیس کے مطابق مولانا سمیع الحق کے ملازم نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ 2 آدمی ملنے آئے۔ ان کی خاطر مدارت کے لئے وہ وہ سودا سلف لانے بازار گیا تھا ۔جب واپس آیا تو مولانا سمیع الحق کو زخمی حالت میں پایا۔ ان کے جسم پر چاقو کے نشانات تھے۔ پولیس ذرائع کاکہناہے کہ ان کے جسم اورچہرے پر چاقو کے کئی گہرے نشانات موجود تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر آئے تھے جو پہلے بھی مولانا سے ملنے آتے تھے۔ پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مولانا کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔ حملہ آور مولانا کے قریبی تعلق دار تھے جس کے باعث ان کا خدمتگار اور ملازم پرسکون ہو کر باہر نکل گئے۔ حملہ آور شلوار قمیص میں ملبوس تھے۔ جنہوں نے یہاں آکر پہلے پانی پیا،خالی گلاس جائے وقوعہ پر موجود تھے ۔حملے کے وقت مولانا سمیع الحق گھر پر اکیلے تھے۔ ادھر سی ٹی ڈی نے ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ۔رپورٹ کے مطابق جمعہ کی شام ساڑھے چھ بجے مولانا سمیع الحق سفاری ولاز میں واقع گھر میں اکیلے تھے ۔ ان کا ملازم سودا لینے بازار گیا تھا۔ ملازم واپس آیا تو مولانا سمیع الحق چاقو کے وار سے زخمی خون میں لت پت پڑے تھے۔ ملازم مولانا سمیع الحق کو زخمی حالت میں اسپتال لے گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

شیئر: