مکہ مکرمہ۔۔۔۔۔حرم شریف کی تاریخ پر نظر رکھنے والوں نے بتایا ہے کہ اب سے 40برس پہلے باب الکعبہ کو تبدیل کرنے کا حکم شاہ خالد بن عبدالعزیز ؒ نے یہ دیکھتے ہی جاری کردیا تھا جب انہیں بتایا گیا کہ المونیم سے بنایاگیا باب کعبہ معمولی سا خراب ہوگیاہے ۔ شاہ خالد نے خالص سونے سے باب الکعبہ تیار کرنے کا حکم دیا۔ 1397ھ مطابق 1977ء کی بات ہے جب شاہ خالد خانہ کعبہ میں نماز ادا کررہے تھے۔ نکلتے وقت ان کی نظر دروازے پر پڑے ہوئے معمولی سے نشان پر پڑی۔ فوراًہی انہوں نے حکم دیا کہ خانہ کعبہ کا نیا دروازہ بنایا جائے باب التوبہ خالص سونے سے بنایا جائے۔ شاہ فہد بن عبدالعزیز اس وقت ولیعہد ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے خانہ کعبہ کا دروازہ شایان شان طریقے سے تیار کرانے کے جذبے سے ورکشاپ کا دورہ بھی کیا تھا۔ سارا جہاں جانتا ہے کہ جب مسلمان نماز ادا کرتے ہیں تو باب کعبہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی آنکھوں میں چمک پیدا کرتا ہے ، دنیا کے دیگر لوگ بھی باب کعبہ کے حسن اور فنی مہارت کو دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں۔سعودی عہد میں باب کعبہ میں 2تبدیلیاں آئیں ۔ 2مرتبہ دروازے نصب کئے گئے۔ پہلی بار 1363مطابق 1944ء کو شاہ عبدالعزیز ؒ کے عہد میں لگایا گیا 2.5سینٹی میٹر موٹا 3.10میٹر اونچا تھا۔ المونیم سے تیار کیا گیا تھا لوہے کی سلاخیں لگائی گئی تھیں۔ خارجی پیشانی سونے کے سے چاندی کی لوحوں سے آراستہ تھی۔ اس میں اسمائے حسنیٰ تحریر تھے۔ دوسرا باب شاہ خالد بن عبدالعزیز کے عہد میں نصب کیا گیا۔