دھرنا دینے والوں کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے‘ عدالت عظمیٰ
اسلام آباد: فیض آباد دھرنا از خود نوٹس کیس کی سماعت عدالت عظمیٰ اسلام آباد میں ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ دھاندلی کے نام پر دھرنا دینے والوں کو الزامات ثابت نہ ہونے پر قوم سے معافی مانگی چاہیے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت سے درخواست کی کہ اٹارنی جنرل موجود نہیں، لہٰذا سماعت ملتوی کردی جائے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
اٹارنی ج نرل کے عدالت میں نہ آنے پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ یہ کیس مذاق نہیں ہے، پورا پاکستان بند ہوگیا تھا، ہم بھی توعدالت ہیں، کیا لاہور میں زیادہ اہم کیس تھا، اٹارنی جنرل کو آج کی تاریخ ان کی مرضی سے دی گئی تھی۔ اٹارنی جنرل کس کی نمایندگی کرتا ہے، اسے تنخواہ کون دیتا ہے؟ کیا اٹارنی جنرل قابل احتساب نہیں؟ کیا پاکستان اسٹریٹ پاورسے چلانا ہے؟ کیس کو ایک سال ہوگیا ہے، اگر حکومت اس کیس کو نہیں چلانا چاہتی تو عدالت کو بتا دے، حکومت کہہ دے کہ دھرنا کیس دفن کردیں۔
دوران سماعت جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیے کہ ریڈ زون میں بھی ایک دھرنا ہوا تھا اور عدالت عظمیٰ کے ججز آ اور جا بھی نہیں سکتے تھے۔ دھرنا دھاندلی کے نام پر دیا گیا، ان کا مطالبہ تھا دھاندلی کمیشن بنایا جائے پھر کمیشن بن گیا، کمیشن کا فیصلہ سب کے سامنے ہے۔ جوڈیشل کمیشن میں دھاندلی کا الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ الزام ثابت نہ ہونے پر کیا دھرنا دینے والوں نے قوم سے معافی مانگی؟