اتوار 18نومبر 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین
سعودی عرب کے خود مختار عدالتی ادارے نے گھات میں بیٹھے ہوئے وظیفہ خواروں کے منہ بند کردیئے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اعلیٰ انسانی اقدار سے ہاتھ دھوئے ہوئے ہیں۔ سعودی پبلک پراسیکیوشن نے جمال خاشقجی سے متعلق مفصل بیان جاری کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے والے تشہیری میڈیا کو چپ لگادی۔ تشہیری میڈیا سے منسلک افراد اپنے مخصوص مقاصد کیلئے خاشقجی کے نام پر سیاست کررہے تھے۔ انکا ہدف فوجداری کے قضیے کو سیاسی قضیے میں تبدیل کرکے بے قصور افراد پر الزام تراشی اور مختلف جہتوں میں الزامات کے تیر برسانے کے سوا کچھ نہیں تھا۔
پبلک پراسیکیوشن کے بیان نے یہ بھی ثابت کردیا کہ سعودی عرب کا عدالتی نظام خودمختار بھی ہے او رشفاف بھی۔ یہ پہلو حقوق کی بازیابی اور معاملات کو صحیح فریم میں رکھنے کا ضامن ہے۔ میڈیا نے اس سلسلے میں انحراف کا مظاہرہ کیا۔ خاص طور پر ترک میڈیا کے بعض ذرائع اور فتنہ انگیز چینل نے بدی کے پرچار میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔
سعودی قیادت نے اپنی حکمت ، فراست ،انصاف اور فیصلہ کن انداز اپنا کر گھات میں بیٹھے ہوئے ان لوگوں کے منہ بندکردیئے جو بدی اور فتنے کے گھوڑے پر سوار ہوگئے تھے۔ انکا مقصد حق کو ثابت کرنا اور حقداروں کو انکا حق دلانا نہیں تھا بلکہ تفرقہ سازی ، اقوام عالم کے درمیان ہنگامہ خیزی اور پرسکون ماحول کو مشتعل کرنا تھا۔
*******