Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اعتدال پسندی اور رواداری کا علمبردار بنا رہے گا، شاہ سلمان

ریاض :خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز  نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ سعودی عرب اعتدال پسندی، روا داری اور میانہ روی کی پاکیزہ اقدار کا علمبردار بنا رہیگا۔ انہوں نے پیر کو سعودی مجلس شوریٰ کے نئے سیشن کے افتتاحی اجلاس سے جامع اور موثر خطاب کیا۔ انہوں نے  ملکی داخلی اور خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اندرون ملک ترقیاتی  اور تعمیراتی کامیابیوں کا تذکرہ کیا۔ شاہ سلمان نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے سعودی عرب کو اسلامی شریعت کے نفاذ سے عزت بخشی ہے۔اسلامی شریعت کی روشنی میں عدل و انصاف ، اعتدال پسندی ، میانہ روی اور روا داری کی اقدار کا پرچار کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نعمتوں سے  نواز رکھا ہے۔ اللہ کے فضل و کرم کی بدولت مملکت میں خدمات کا معیار بلند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حرمین شریفین ، حجاج، معتمرین اور زائرین کی خدمات کا اعزاز عطا کیا ہے۔ زائرین کو بہترین خدمات فراہم کرتے رہیں گے۔سعودی عرب ، ضیوف الرحمن کو پیش کی جانے والی خدمات بہتر سے بہتر بنانے اور ان کا معیار بلند سے بلند تر کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے اور رہیگا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعوی عرب کی ترقی کے اصل محرک سعودی عوام ہیں۔ ہمارے لڑکے اور لڑکیاں ہی کامیابی کا ستون اور مستقبل کی آرزو کی امین ہیں۔ سعودی خواتین کو اسلامی شریعت کے مطابق مکمل حقوق حاصل ہیں او روہ وطن کی تعمیر و ترقی میں شریک ہیں۔ وطن کی ترقی میں لڑکوں اور لڑکیوں کی شرکت بڑھانے کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ شاہ سلمان نے بتایا کہ سعودی عرب ہر سطح پر ترقیاتی تبدیلی سے گزر رہا ہے۔سعودی وژن 2030کے پروگرام اور اسکیمیں ہر سطح پر نافذ کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے ولی عہد و سربراہ اقتصادی و ترقیاتی امورکونسل کو  نئی نسل کی تیاری کا مشن تفویض کیا ہے۔ انہیں مستقبل کے فرائض انجام دینے والی نئی نسل کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔ شاہ سلمان نے بتایا کہ اگلے مرحلے کی  ترجیحات میں نجی اداروں کا فروغ سرفہرست ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اخراجات کو کنٹرول کرنے  اور اقتصادی شرح نمو بہتر بنانے میں توازن پیدا کیا جارہا ہے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ہمارے بہادرفوجی اپنا قومی فرض احسن طریقے سے ادا کررہے ہیں اوراسلامی عقائد اور وطن عزیز کے د فاع میں قربانی و شجاعت کی شاندار مثالیں مرتسم کررہے ہیں۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جدوجہد  جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہے۔ جو گروہ بھی ہمارے پیارے مذہب کو یرغمال بنانے کی کوشش کریگا اس سے آہنی پنجے سے نمٹا جائیگا۔ انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب علاقائی و بین الاقوامی تعمیر و ترقی کے عمل میں قائدانہ کردارادا کرتا رہیگا۔ شاہ سلمان نے پرعز م لہجے میں کہا کہ انکاملک خطے کے بحرانوں کے حل مسائل کے تصفیے ، خصوصاً مسئلہ فلسطین کو حل کرانے کی جدوجہد جاری رکھے گا۔القدس سربراہ کانفرنس کے موقع پر  ہم نے جو تاکید کی تھی کہ مسئلہ فلسطین ہی ہمارا پہلا مسئلہ ہے فلسطینی عوام کو جائز حقوق ملنے تک ہم اپنی اس پالیسی پر گامزن رہیں گے۔ خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام اور مشرقی القدس کو اسکا دارالحکومت بنانے کا ہدف  سرفہرست تھا، ہے اور رہیگا۔ سعودی عرب نے گزشتہ 2برسوں کے دوران فلسطینی بھائیوں کو 500ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب بار بار یہ بات کہہ چکا ہے کہ یمنی بھائیوں کی پشت پناہی  فرض ہے۔ اختیار نہیں۔ یمنی عوام کی نصرت ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی جارحیت سے نمٹنے کیلئے لازم تھی اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی نظام تقریباً4عشروں سے مختلف ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت کا وتیرہ اپنائے ہوئے ہے۔ وہ خطے میں دہشتگرد قوتوں کی حمایت اور سرپرستی کررہا ہے۔ ایران بین الاقوامی روایات، دستاویزات اور حسن ہمسائیگی کے معمولی ترین ضوابط کی خلاف ورزی مجرمانہ شکل میں کررہا ہے۔ ایران خطے کے متعدد ممالک میں انارکی اور تخریب کاری کا ریکارڈ بنائے ہوئے ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ ایران کی انارکی اور تخریب کاری بند ہو۔ عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ ایران کی ایٹمی اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو لگام لگانے کیلئے  اقدامات کرے۔  خطے کے استحکام کو متزلزل کرنے والی اس کی سرگرمیوں اور داخلی امور میں کھلی مداخلت بند کرانے کے سلسلے میں اپنا کردارادا کرے۔ شاہ سلمان نے  شامی بحران کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ اس بحران کا فوری سیاسی حل ہو۔ دہشتگرد تنظیموں کو شام سے نکالا جائے ا ور شامی پناہ گزینوں کو اپنے وطن کی ترقی میں حصہ لینے  کیلئے واپسی کا موقع مہیا کیا جائے۔ شاہ سلمان نے عراق کے ساتھ اخوت اور تعاون کے رشتے گہرے کرنے والے اقدامات کو مبارک قرار دیتے ہوئے آرزو  ظاہر کی کہ مختلف شعبوں میں دو طرفہ  تعاون کو فرو غ دینے کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اپنے دوستوں اور  شریک جدوجہد ممالک کیساتھ مل کر ترقی پذیر اور کم آمدنی والے ممالک کی مدد جاری رکھے گا۔ حال ہی میں سعودی عرب نے 6ارب ڈالر سے زیادہ کے قرضوں سے کم ترقی پذیر ممالک کو استثنیٰ دیا ہے۔ شاہ سلمان نے تیل پالیسی کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب اوپیک اور اس سے باہر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے تعاون سے تیل منڈی کے استحکام کی پالیسی برقرار رکھے گا۔ سعودی عرب تیل پیدا کرنے اور تیل خریدنے والے ممالک کے مفادات میں توازن جاری رکھے گا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ہمیں اپنے ججوں اور پبلک پراسیکیوشن کے کردار پر فخر ہے۔ یہ سب اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کررہے ہیں۔ ہم یقین دلانا چاہتے ہیں کہ  سعودی عرب کسی امتیازیا کسی تعطل کے بغیر نفاذ شریعت جاری رکھے گا اور اس سے سر مو منحرف نہیں ہوگا۔ اس سلسلے میں ناقدین کی تنقید کی بھی پروا نہیں کریگا۔ ریاستی اداروں کی اصلاحات اور انہیں جدید خطوط پر استوار کرنے کی اسکیمیں بھی نافذ کرتا رہیگا۔ 
 

شیئر: