خیبر پختونخوا: محکمہ صحت کارکردگی میں ناکام ہے‘ سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے خیبر پختونخوا کو جنت بنانے کے دعوﺅں پر صوبائی حکومت کے محکمہ صحت کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ میں خیبر پختونخوا کے سرکاری اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 5 سال ہو چکے تاہم پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے کے نظام میں ناکام ہو چکی ہے۔ سماعت کے دوران صوبائی حکام نے بتایا کہ پبلک اسپتالوں کا سروے مکمل کروا لیا گیا ہے، جس کے مطابق صوبے کے 63 اسپتالوں کا روزانہ فضلہ 4 ہزار کلوگرام ہے جبکہ 480 کلوگرام فضلہ ٹھکانے لگانے کے لیے 200 ملین روپے مختص کئے جا چکے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ جون تک فضلہ ٹھکانے لگانے کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ دعوے کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا کو بہتربنا دیا ہے۔ 5 سال سے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت یہ کام کرنے میں ناکام ہے۔ وزیر صحت عدالت آتے نہیں ہیں، مریضوں کو ادویات دستیاب نہیں، اسپتالوں سے زائد المیعاد ادویہ برآمد ہوتی ہیں۔ لوگ ذہنی امراض کے اسپتال میں جانوروں کی طرح رہ رہے ہیں۔ اس طرح تو لوگ اپنے گھروں میں جانور بھی نہیں رکھتے ۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے فضلہ ٹھکانے لگانے کے نظام سے متعلق ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت دو ماہ تک ملتوی کردی۔