Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عوامی دباؤ پر بنگلہ دیش کے پاسپورٹ میں ’اسرائیل کے سوا‘ کی شق دوبارہ شامل

غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ڈھاکہ میں ہونے والے مسلسل احتجاجی مظاہروں میں پاسپورٹ میں اسرائیل پر سفری پابندی کا مطالبہ سرفہرست رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش کے محکمہ امیگریشن کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے پاسپورٹ میں ’اسرائیل کے سوا تمام ممالک کے لیے قابلِ استعمال‘ کی شق کو دوبارہ شامل کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ فیصلہ عوامی دباؤ کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔ مذکورہ شق کو حسینہ واجد کی سابق حکومت نے پاسپورٹ سے ہٹا دیا تھا۔
بنگلہ دیشی پاسپورٹ پر سنہ 2021 تک یہ جملہ درج ہوتا تھا کہ ’یہ پاسپورٹ دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے، سوائے اسرائیل کے۔‘
تاہم سنہ 2021 میں جب نئی سفری دستاویزات جاری کی گئیں تو یہ جملہ بغیر اطلاع کے ہٹا دیا گیا۔
اس وقت حکام نے اس تبدیلی کو ’بین الاقوامی معیار برقرار رکھنے‘ کی وجہ قرار دیا تھا، مگر بنگلہ دیش کے عوام نے اس فیصلے پر سوال اٹھائے۔ بنگلہ دیش کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
نئی عبوری حکومت، جو گذشتہ برس اگست میں طویل مدت سے برسرِاقتدار وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار میں آئی، نے سابق کابینہ کے فیصلے کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈائریکٹر پاسپورٹس بریگیڈیئر جنرل محمد نور السلام نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں حکومت کی طرف سے یہ ہدایت موصول ہوئی ہے کہ بنگلہ دیشی پاسپورٹس میں ’اسرائیل کے سوا‘ والی شق کو دوبارہ شامل کیا جائے۔ ہم اس پر عمل درآمد کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

 محمد نور السلام کے مطابق حکومت کی طرف سے یہ ہدایت موصول ہوئی ہے کہ بنگلہ دیشی پاسپورٹس میں ’اسرائیل کے سوا‘ والی شق کو دوبارہ شامل کیا جائے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ ’کئی برسوں تک ہمارے پاسپورٹس پر ’اسرائیل کے سوا‘ لکھا ہوتا تھا، لیکن گذشتہ حکومت نے اچانک اسے ہٹا دیا۔ ہم اس فقرے کے عادی تھے۔ معلوم نہیں انہوں نے اسے کیوں نکالا۔ اگر آپ ملک بھر کے لوگوں سے بات کریں تو دیکھیں گے کہ وہ چاہتے ہیں یہ جملہ واپس آئے۔ اسے نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔‘
اس شق کو بحال کرنے کے مطالبات میں اس وقت شدت آئی جب اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے۔
اسرائیلی حملے میں اب تک 51 ہزار سے زائد افراد ہلاک، ایک لاکھ 16 ہزار زخمی جبکہ 20 لاکھ سے زائد افراد قحط کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج نے خطے کے زیادہ تر بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے اور انسانی امداد کو اندر جانے سے روک دیا ہے۔
غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہونے والے مسلسل احتجاجی مظاہروں میں بنگلہ دیشی پاسپورٹس میں اسرائیل پر سفری پابندی کا مطالبہ سرفہرست رہا ہے۔

بریگیڈیئر جنرل محمد نور السلام نے کہا کہ ’لوگ اس نئے فیصلے کا ضرور خیر مقدم کریں گے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان مظاہروں میں سب سے بڑا احتجاج سنیچر کو ہوا، جس میں تقریباً 10 لاکھ افراد نے سڑکوں پر نکل کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ’نسل کشی کو روکنے کے لیے مؤثر اور اجتماعی اقدام کیا جائے۔‘
مسلم ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی، عسکری اور سفارتی تعلقات ختم کریں، تجارتی پابندیاں عائد کریں، اور بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کو تنہا کرنے کے لیے فعال سفارتی کوششیں شروع کریں۔
بریگیڈیئر جنرل محمد نور السلام نے کہا کہ ’لوگ اس نئے فیصلے کا ضرور خیر مقدم کریں گے۔ یہ اس ملک کے عوام کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔‘
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئے پاسپورٹس کب دستیاب ہوں گے۔
محمد نور السلام کا مزید کہنا تھا کہ ’اس تبدیلی کے ساتھ کچھ تکنیکی چیلنجز وابستہ ہیں۔ فی الحال ہم جرمنی سے ’حکومت ٹو حکومت‘ معاہدے کے تحت ای پاسپورٹ درآمد کرتے ہیں۔ ضروری طریقہ کار کو حتمی شکل دینے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔ اس دوران ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ کیا موجودہ پاسپورٹس میں ترمیم کی جا سکتی ہے یا نہیں۔‘

 

شیئر: