بنگلہ دیش کے محکمہ امیگریشن کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے پاسپورٹ میں ’اسرائیل کے سوا تمام ممالک کے لیے قابلِ استعمال‘ کی شق کو دوبارہ شامل کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ فیصلہ عوامی دباؤ کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔ مذکورہ شق کو حسینہ واجد کی سابق حکومت نے پاسپورٹ سے ہٹا دیا تھا۔
بنگلہ دیشی پاسپورٹ پر سنہ 2021 تک یہ جملہ درج ہوتا تھا کہ ’یہ پاسپورٹ دنیا کے تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے، سوائے اسرائیل کے۔‘
تاہم سنہ 2021 میں جب نئی سفری دستاویزات جاری کی گئیں تو یہ جملہ بغیر اطلاع کے ہٹا دیا گیا۔
مزید پڑھیں
-
-
جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے: حماس
Node ID: 888343
-
اس وقت حکام نے اس تبدیلی کو ’بین الاقوامی معیار برقرار رکھنے‘ کی وجہ قرار دیا تھا، مگر بنگلہ دیش کے عوام نے اس فیصلے پر سوال اٹھائے۔ بنگلہ دیش کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
نئی عبوری حکومت، جو گذشتہ برس اگست میں طویل مدت سے برسرِاقتدار وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار میں آئی، نے سابق کابینہ کے فیصلے کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈائریکٹر پاسپورٹس بریگیڈیئر جنرل محمد نور السلام نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہمیں حکومت کی طرف سے یہ ہدایت موصول ہوئی ہے کہ بنگلہ دیشی پاسپورٹس میں ’اسرائیل کے سوا‘ والی شق کو دوبارہ شامل کیا جائے۔ ہم اس پر عمل درآمد کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’کئی برسوں تک ہمارے پاسپورٹس پر ’اسرائیل کے سوا‘ لکھا ہوتا تھا، لیکن گذشتہ حکومت نے اچانک اسے ہٹا دیا۔ ہم اس فقرے کے عادی تھے۔ معلوم نہیں انہوں نے اسے کیوں نکالا۔ اگر آپ ملک بھر کے لوگوں سے بات کریں تو دیکھیں گے کہ وہ چاہتے ہیں یہ جملہ واپس آئے۔ اسے نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔‘
اس شق کو بحال کرنے کے مطالبات میں اس وقت شدت آئی جب اکتوبر 2023 سے اسرائیل نے غزہ پر حملے شروع کیے۔
اسرائیلی حملے میں اب تک 51 ہزار سے زائد افراد ہلاک، ایک لاکھ 16 ہزار زخمی جبکہ 20 لاکھ سے زائد افراد قحط کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج نے خطے کے زیادہ تر بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے اور انسانی امداد کو اندر جانے سے روک دیا ہے۔
غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ہونے والے مسلسل احتجاجی مظاہروں میں بنگلہ دیشی پاسپورٹس میں اسرائیل پر سفری پابندی کا مطالبہ سرفہرست رہا ہے۔
