Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اللہ کیساتھ سچا تعلق مصائب سے نجات کی کلید ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ ۔۔۔ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر ماہر المعیقلی نے بتایا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ساتھ سچا تعلق آلام و مصائب سے نجات کی کلید ہے۔ سچا تعلق اور سچائی سے پیش آنا اسلام کے اعلیٰ درجے کے اخلاق میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک و پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث مبارکہ میں ہمیں اپنی زندگی سچائی کے ساتھ گزارنے کا حکم دیا ہے۔ امام حرم نے ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ سچائی نبیوں، پیغمبروں اور اللہ کے نیک بندوں کی پہچان ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ابو الانبیاء ابراہیم علیہ السلام کی تعریف کرتے ہوئے انہیں انتہائی ”سچا انسان “ قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کو وعدے کا سچا بتایا۔ امام المعیقلی نے توجہ دلائی کہ اللہ تعالیٰ کا قرآن پاک میں منتخب اور برگزیدہ شخصیتو ںکو الصادق اور الصدیق قرار دینا انسانی زندگی میں صدق اور راستی کی اہمیت کا پتہ دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیازی وصف الصادق الامین تھا۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تک انہیں الصادق الامین مانتے تھے۔ امام حرم نے نزول وحی کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھبراہٹ دور کرنے کیلئے جو تاریخی جملہ کہا تھا اس میں یہ وصف بھی شامل تھا کہ آپ راست گو ہیں۔ آپ سچے ہیں لہذا آپ کا بال بیکا نہیں ہوسکتا۔ امام حرم نے اسلامی تاریخ کے صفحات الٹتے ہوئے کہاکہ پیغمبر وں اور نبیوں کے بعد سب سے معتبر ہستی خلیفہ اول ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہے ۔ یہ مردوں میں پہلے ہیں جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تھے اور انکے لائے ہوئے آسمانی پیغام کی تصدیق کی تھی۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا امتیازی نشان ”الصدیق “ ہے۔ یہ وصف ایسے شخص کیلئے مخصوص ہے جو سچ ہی سچ بولتا ہو۔ سچ کے سوا کچھ نہ بولتا ہو۔ امام حرم نے بتایا کہ سچائی کا اعلیٰ ترین مقام اللہ تعالیٰ کے ساتھ سچا تعلق پیدا کرنے میں مضمر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ سچا تعلق اس وقت پیدا ہوگا جب انسان اول درجے کا موحد ہو۔ اللہ کو ایک مانے ، اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرے۔ اللہ ہی سے اپنی ضروریات پوری کرنے کی دعائیں کرے۔ امام حرم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ سچا تعلق مصائب اور آفات سے نجات کی کلید بھی ہے اور دعاﺅں کی قبولیت کی ضمانت بھی۔ اس موقع پر انہوں نے ایک غار میں پھنس جانے والے ان 3 ا نسانوں کا قصہ سنایا جنہو ںنے اللہ تعالیٰ کے ساتھ سچے تعلق کا واسطہ دیکر غار سے نکلنے کی دعا کی تھی اور قبول ہوئی تھی۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبداللہ البعیجان نے فرزندان اسلام کو نصیحت کی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں پر اسکا شکر ادا کریں۔ ایسا کرنے سے نعمتوں میں اضافہ ہوگااور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں برسیں گی۔امام البعیجان نے خبردار کیا کہ دنیا کی نعمتیں فانی ہیں۔آخرت کی نعمتیں لازوال ہیں۔تمام لوگ لازوال نعمتوں کو فانی نعمتوں پر ترجیح نہ دیں۔ امام مسجد نبوی نے کہاکہ ہماری کائنات کی مثال ایک کھلی کتاب جیسی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کائناتی کتاب میں تدبر، تفکر اور تامل کی دعوت دی ہے۔ اللہ تعالیٰ بتاتا ہے کہ زمین اور آسمانوں کی تخلیق ، دن رات کا آنا جانا، سمندر میں دیو ہیکل جہازوں کا چلنا، بارش برسنا، بنجر زمین کا بارش کے بعد زرخیز ہوجانا، ہواﺅںکا چلنا یہ سب ایسی کائناتی نشانیاں ہیں جن پر غورو فکر سے اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی خلاقیت کا پتہ ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں آسمانی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی تعلیم دی ہے اور کفران نعمت پر درد ناک عذاب کا انتباہ بھی دیا ہے۔قرآن پاک میں ایسے کئی واقعات بیان کئے گئے ہیں جن میں واضح کیا گیا ہے کہ جو لوگ اللہ پر ایمان لانے کے بعد عمل صالح کررہے تھے اللہ انہیں نوازتا رہا اور جب انہوں نے کفران نعمت کیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں تباہ و برباد کرکے نشان عبرت بنادیا۔
 

شیئر:

متعلقہ خبریں