عظیم اقتصادی مقابلوں کا سال
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
یہ درست ہے کہ 2018ءنے بڑے بین الاقوامی اقتصادی بحران کے نتائج کا مکمل خاتمہ دیکھا۔2018 ءکے دوران بڑے بڑے تجارتی معرکے رونما ہوئے جن سے بین الاقوامی اقتصادی سرگرمیاں اور منڈیاں متاثر ہوئیں۔ امریکہ اور دنیا کے بیشتر ممالک کے درمیان ماحولیاتی اختلافات نے سر ابھارا۔
2018ءمیں اقتصادی منظر نامہ ابر آلود رہا۔ مغربی ممالک اور امریکہ کی حصص مارکیٹ کو نقصان پہنچا۔یورپی یونین سے علیحدگی کے برطانیہ کے فیصلے نے بھی عالمی معیشت پر منفی اثرات ڈالے۔ ابھی سارا جہاں 2008ءکے بحران سے رونما ہونے والے خطرات کے خاتمے کی خوشیاں ہی منا رہا تھا کہ اس نے خو د کو بحرانوں کے بھنور میں پھنسا ہوا پایا۔حد تو یہ ہے کہ تاریخی اتحادیوں کے درمیان بحران کھڑے ہوگئے۔
عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک نے ہر موقع پر دنیا کے بیشتر ممالک کو عالمی اقتصادی بحران کے سنگین نتائج سے خبردار کرنے میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔ امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں نے تجارتی معرکے بھڑکائے۔ یہ بھی درست ہے کہ چین نے بھی ایسے ہی اقدامات کئے۔ ٹرمپ کی پالیسی غیر متوقع نہیں تھی کہ وہ وائٹ ہاﺅس جانے سے قبل اسکا اعلان کرچکے تھے۔ ہوا یہ کہ انہوں نے اقدامات کئے۔ جوابی اقدامات نے بین الاقوامی اقتصادی سرگرمیوں میں تناﺅ پیدا کردیا۔ اسکی گتھی سلجھانے کیلئے مفاہمت درکار ہوگی۔ اسکے بغیر 2019ءکا حال 2018ءسے مختلف نہیں ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭