موجودہ اسکواڈ کو صرف اعتماد اور ہمت کی ضرورت
بے جا تنقید یا ڈانٹ کھلاڑیوں کا اعتماد صفر کر دیتی ہے،عباس بہت فائدہ دیگا، کھلاڑیوں میں ڈر اور خوف کوچ مکی آرتھر کی بیجا ڈانٹ ڈپٹ اور بد زبانی ہے
کراچی (صلاح الدین حیدر) جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں آج شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں نئے عزم، بھرپور اعتماد اور ہمت سے کھیلنا ہو گا تاکہ میزبان ٹیم کو سیریز میں 1-0 کی برتری کو ختم کیا جاسکے۔ میچ مہمان ٹیم کے لئے بہت اہم بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ عالمی شہرت رکھنے والے یونس خان اور مصباح الحق کے جانے کے بعد ٹیم اسپرٹ پر اثر پڑا ہے لیکن پھر بھی موجودہ ٹیم میں کوئی بڑی کمی نہیں ہے۔ کمی ہے تو اعتماد، عزم اور ہمت کی۔ دبئی میں ہونے والی سیریز 2-1 سے ہرانے کے بعد اپنے موجودہ دورے میں بیٹسمین اگر اپنے جوہر نہیں دکھا سکے۔ کھلاڑیوں میں ڈر اور خوف ہے جو کہ کوچ مکی آرتھر کی بے جا ڈانٹ ڈپٹ بلکہ بد زبانی ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں میں اعتماد کی کمی صفر نظر آتی ہے۔ موجودہ ٹیم میں اکثر و بیشتر بیٹسمین کم عمر ہیں، زیادہ تر انڈر 19 یا پاکستان سپر لیگ سے نکلے ہیں۔ اظہر علی، اسد شفیق، بابر اعظم سارے ہی اپنی کلاس آپ ہے۔ پھر وہ سنچورین میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ کے دونوں اننگز میں کیوں ناکام ہوئے۔ ایک تو دبئی میں مقابلے جنوبی افریقہ کی وکٹیں بہت تیز ہیں جہاں گیند بائونس اور سوئنگ دونوں ہی کرتی ہے۔ 2 دنوں میں 30 وکٹیں گرنا کوئی مذاق نہیں تھا۔ وہی بابر جس نے نیوزی لینڈ کے خلاف بہترین کھیل پیش کر کے اپنا لوہا منوا لیا تھا۔ جنوبی افریقہ کے پہلے ٹیسٹ میچ میں بھی 76 رنز کی اننگ کھیلی لیکن دوسری اننگ میں کیوں ناکام ہوئے۔ خبریں یہی ہیں کہ کوچ نے خاصی بدمزگی کی تھی۔ کوچ کا فرض لڑکوں میں اعتماد پیدا کرنا ہوتا ہے، شفقت، پیار اور محبت سے ان کی کمزوریوں کو دور کرنے پر توجہ دینا ہوتا ہے ناکہ بد زبانی۔ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان نے جنوبی افریقہ سے شکست نہیں کھائی بلکہ خود اپنی غلطیوں کی وجہ سے ہارے تو غلط نہیں ہوگا۔عباس کی واپسی یقینی طور پر سود مند ثابت ہو گی۔ وہ بڑے بڑے بلے بازوں کا شکار کر چکے ہیں۔ پچھلے ٹیسٹ میں یاسر شاہ صرف ایک ہی وقت لے سکے لیکن اس میں ان کا نہیں وکٹ کا قصور تھا جو صرف فاسٹ بولرز کیلئے بنی تھی لیکن پھر بھی یاسر شاہ کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بولنگ میں عباس اور شاہین آفریدی کی جوڑی دشمنوں کی صفوں میں کھلبلی مچا سکتی ہے۔ اگر ہمارے بیٹسمین ذمہ داری سے کھیلے تو کوئی وجہ نہیں کہ 350 کا اسکور آسانی سے کر کے بولروں کو اپنا فرض ادا کرنے کا موقع فراہم کرسکتے ہیں۔ ہمت، عزم اور اعتماد سے کھیلا گیا تو پاکستان جنوبی افریقہ کو ہرا سکتا ہے ۔