مسلمانوں کو اقتصادی بنیاد پر علیحدہ ریزرویشن دیا جانا چاہئے، مایاوتی
لکھنؤ۔۔۔۔۔۔بی ایس پی صدرمایاوتی نے 63 ویں سالگرہ کے موقع پر ایس پی، بی ایس پی کارکنوں سے اتحاد کوکامیاب بنانے کی اپیل کی ۔انہوں نے کہا کہ تمام اختلافات کو بھلا کر ملک کے مفاد میں متحد ہوکر کام کریں۔ ساتھ ہی حزب اختلاف سے ہوشیار رہیں ۔ یہی میرے لئے سالگرہ کا ’’تحفہ‘‘ ہو گا۔مایاوتی نے کہاکہ12جنوری کو ہماری پارٹی نےاتحاد کرکے لوگ سبھا انتخابات لڑنےکا فیصلہ کیا جس سے سے بی جے پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی نیندیں اڑگئیں۔ یوپی ایک ایسی ریاست ہے جہاں کامیابی حاصل ہونے کے بعد مرکز میں حکومت کے قیام اور وزیر اعظم کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔آزادی کے بعد سے اس ملک میں سب سے زیادہ حکومت کانگریس نے کی۔ لیکن غریبوں،پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کو حقوق سے محروم رکھا گیا۔ اسی وجہ سے ہمیں بی ایس پی کی تشکیل نوکرنی پڑی۔ حالیہ دنوں5 ریاستوں میں ہونیوالے اسمبلی انتخابات کے نتائج بی جے پی اور کانگریس کے لئے سبق ہیں۔ 3 ریاستوں میں جہاں کانگریسبرسراقتدارآئی وہاں کسانوں کے قرضے معاف کئے جانے کے سلسلے میں انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔کانگریس نے کسانوں کے صرف 2لاکھ روپےتککے قرضے معاف کئے ۔مایاوتی نے کہا کہ زمینی حقیقت یہی ہے کہ آج بھی 70فیصد کسان پرائیویٹ بینکوں سےقرض لینے پر مجبور ہیں۔ کسانوں کے قرض معاف کرنے کی کوئی اسکیم نہیں۔ حکومت کو کسانوں کے قرض معاف کرنے اور امداد کیلئے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش نافذ کرنا چاہئے۔مایاوتی نے کہا کہ ہماری پارٹی پونچی پتیوں اورمالداروں کی غلامی نہیں کرتی۔مرکزکودفاعی سودوں کے معاملے بھی اپوزیشن کو اعتماد میں لینا چاہئے۔انہوں نے اقتصادی طورپر کمزور طبقوں کیلئے 10فیصد ریزرویشن کے فیصلے کا خیر مقدم کیاساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مسلمانوںکو اقتصادی بنیاد پر علیحدہ ریزرویشن دیا جاناچاہئے۔انہوں نے ملک میں آزادی کے وقت سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کی تعداد 33فیصد تھی جواب2سے3فیصد رہ گئی ہے۔بی ایس پی صدر نے بی جے اور آر ایس ایس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے پورے میں صرف مذہب کے نام سیاست کی ۔