Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرفراز پر پابندی آئی سی سی کا غیر منصفانہ اقدام ہے، احسان مانی

لندن:پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے آئی سی سی کی جانب سے مبینہ نسل پرستانہ جملے بازی کی وجہ سے پاکستانی کپتان سرفراز احمد پر پابندی کو غیر منصفانہ اور بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرفراز کے معافی مانگنے، جنوبی افریقی ٹیم اور متعلقہ کھلاڑی کی جانب سے اسے قبول کرنے کے بعد پابندی کی ضرورت باقی نہیں رہی تھی۔ اس معاملے پر پہلی بار اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام انسانی فہم کے بجائے یہ فیصلہ بیورو کریسی کے حاوی ہونے کا مظہر ہے ۔ جب فریقین اس معاملے کو اپنے طور پرباہمی رضامندی سے طے کر چکے تھے تو پھر پہلے طویل خاموشی اور اچانک اس انداز میں فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔احسان مانی نے اس سزا کو بہت سخت اور غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔پی سی بی چیئرمین نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے کپتان نے پہلے عوامی سطح پر، پھر بورڈ اور منیجر کی سطح پر معافی مانگی اور بعد ازاں ذاتی حیثیت میں بھی کھلاڑی سے معافی مانگی لیکن اس کے باوجود سرفراز کو سزا دی گئی جس سے ثابت ہوا کہ بیورو کریسی نے عقل و فہم کو مات دے دی، یہ ایک سخت فیصلہ ہے۔ ہمارا بنیادی اعتراض یہی ہے کہ جب معافی مانگ لی گئی اور اسے تسلیم بھی کر لیا گیاتو مزید کسی کارروائی کا جواز نہیں رہتا ۔ اس معاملے میں آئی سی سی نے تنازع کے حل کے لیے قواعد و ضوابط کے مطابق جنوبی افریقہ کے کھلاڑی فیلوکوایو کو مصالحت کی پیشکش کی اور اس عمل میں آئی سی سی کا ثالث بھی موجود تھا لیکن متاثرہ جنوبی افریقی کرکٹر نے آئی سی سی کی اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ احسان مانی نے کہا کہ آئی سی سی کو مصالحت کے لیے بیچ میں آنے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ ہم پہلے ہی معاملہ طے کر چکے تھے لہٰذا یہاں عقل و فہم کا استعمال کرنا چاہیے تھا کہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔ہم نے ہر سطح پر معافی مانگی جسے ہر کسی نے تسلیم بھی کر لیا، ایسے میں آئی سی سی کا صرف اس لیے مصالحت کے لیے میدان میں آجانا کہ فیلو کوکوایو ”اپ سیٹ‘ ‘تھے اور مصالحت نہیں چاہتے تھے، عقل و فہم سے بالا ہے چونکہ آئی سی سی دونوں کھلاڑیوں کو ایک کمرے میں نہ بٹھا سکی، اس لیے اس نے سوچا کہ پابندی لگادیتے ہیں، میرے خیال میں یہ سراسر بیوقوفی ہے، ا گر یہ صلح آئی سی سی رولز کے تحت نہیں ہوئی تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ صلح نہیں ہوئی۔ ایک سوال پر احسان مانی نے کہا کہ میں اس مسئلے پر سرفراز احمدسے خود بات کروں گا۔ پوری ٹیم کو محتاط رہنے کی ہدایت کی جائے گی کیونکہ یہ ایک ثقافتی مسئلہ ہے۔ انہوں نے جس لفظ کا استعمال کیا اسے پاکستان میں نظرانداز کردیا جاتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ صحیح طرزعمل ہے البتہ سرفراز نے جس انداز میں بات کی وہ ہرگز نسل پرستانہ یا ہتک ا ٓمیز نہیں صرف کلچرکا فرق تھا، پاکستان میں ایسے الفاظ کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا جاتااور یہ مذاق ہی تصور ہوتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سرفراز کو یہ بات کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
کھیلوں کی مزید خبریں اور تجزیئے پڑھنے کیلئے واٹس ایپ گروپ"اردو  نیوز اسپورٹس"جوائن کریں

شیئر: