اردگان اور سیاسی ہرزہ سرائی
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” عکاظ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
ایک بار پھر ترک صدر رجب طیب اردگان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کو سیاسی سودے بازی اور عالمی برادری سے کھلواڑ کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ سعودی حکام واقعہ کی جملہ تفصیلات کے اعلان اور قتل میں ملوث افراد کو عدالت کے حوالے کرکے پہلے ہی اس معاملے کو نمٹا چکے ہیں۔ اس سلسلے میں انصاف کے تقاضوں کو شفافیت کے ساتھ پورا کررہے ہیں۔
سعودی عرب جیسے عظیم ملک کے حوالے سے رجب طیب اردگان کا متضاد اور پرفریب بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ اس مسئلے کو سستی سیاسی سودا گری کی خاطر زندہ رکھنا چاہتے ہیں۔ انکی کوشش ہے کہ وہ اپنے یہاں انسانی حقوق کی بھاری خلاف ورزیوں اور 2016ءسے لیکر تاحال بڑے پیمانے پر اپنے شہریوں کی گرفتاریوں کے معاملے کو ترک رائے عامہ کی نظروں سے اوجھل رکھنے کیلئے خاشقجی کے مسئلے کو اچھالتے رہیں۔
اردگان کی جانب سے خاشقجی کے قتل کے کاروبار کا کھیل پوری دنیا پر کھل گیا ہے۔اردگان عالمی رائے عامہ کے سامنے سعودی عرب کی تصویر مسخ کرنے کی متعدد ناکام کوششیں کرچکے ہیں۔ انکاہدف سعودی عرب کو اسلامی عرب دنیا کی قیادت سے باز رکھنا ہے۔ اس مقصد کیلئے وہ خطے میں مسلسل کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ رجب طیب اردگان سیاسی ہرزہ سرائی بلکہ سیاسی فضول گوئی کی منزل میں داخل ہوچکے ہیں۔ وہ سعودی عرب کی اعلیٰ قیادت کے خلاف اندھیرے میں تیر برسا رہے ہیں جبکہ انہیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ سعودی عرب قانون کی پابند خود مختار ریاست ہے جہاں عوام پر اسلامی قوانین کے مطابق مقدمات چلتے ہیں اور تمام فریقوں کو انصاف فراہم کیا جاتا ہے۔
ترک آمر کو بین الاقوامی ضربیں پے درپے پڑ چکی ہیں۔ اس کے باوجود وہ ہرزہ سرائی پر کمر بستہ نظر آرہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آخر کتنی بار رجب طیب اردگان کو اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کی تنظیموں کی وہ رپورٹیں پڑھوانا ہونگی جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ رجب طیب اردگان اپنے عوام کے حقوق کی خلاف ورزیاں بڑے پیمانے پر کررہے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭