Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران کے لہجے میں کسی مدبر کی جھلک

کراچی ( صلاح الدین حیدر) وزیر اعظم عمران خان نے آج جو قوم سے خطاب کیا اس میں انہوں نے نہ صرف ہندوستان کو واضح کیا کہ جنگ و جدل سے باز آجائے۔ جس طرح پاکستان میں عمل و فکر کی تبدیلی آئی ہے اسی طرح وہ اپنے ملک میں انتخابی مہم کے دوران پاکستان پر الزام لگانے کے بجائے اپنی سوچ میں تبدیلی لائے تاکہ خطے میںامن و سلامتی ہو۔ ان کی پلوامہ معاملے پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر خطاب مختصر مگر جامع تھا۔ انہوں نے ہندوستان کو یاد دلایا کہ دنیا بدل رہی ہے۔ اب جنگ و جدل کی بجائے امن و سلامتی کو ترجیح دی جارہی ہے۔ افسوس کہ ہندوستان ابھی تک پرانی روش پر ناصرف قائم ہے بلکہ اس میں شدت آتی جارہی ہے جو کسی طرح بھی ہندوستان کے لئے یا پاکستان کے ساتھ خیر سگالی کے جذبے کو بحال کرنے میں مفید ثابت نہیں ہوسکتی۔ عمران کے لہجے میں کسی بزرگ مدبر کی تصویر جھلکتی تھی۔ انہوں نے جوش و خروش کی بجائے ہوش کو ترجیح دی ۔ ہندوستان کو بتادیا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں۔ ہندوستان کی سوچ میں تبدیلی آنی چاہیے۔ یہ ان کیلئے بہتر ہے لیکن اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو ہم سوچیں گے نہیں بھرپور جواب دیں گے۔ ان کے الفاظ چنے ہوئے اور قوم کے دل کی صدا تھی۔ جو برصغیر اور اپنے دوسرے ہمسایوں سے امن و امان سے رہنا چاہتا ہے۔ مبصرین اس بات پر متفق تھے کہ اس سے دنیا انہیں خراج تحسین کی نظر سے دیکھنے پر مجبور ہوگی۔ پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو جیسے سیاستدان اور دانشور بھی پیدا ہوئے۔ حکومت بھی کی، لیکن سہروردی جیسے سیاستدان نے اپنی تقریر اور عمل سے پاکستان کو اعلیٰ مقام دلوایا۔ اسی طرح عمران بھی آج ابھرتے ہوئے مدبر نظر آئے۔مستقبل قریب میں وہ دنیا سے اپنا لوہا منوا لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس کا آج بہترین مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔
 

شیئر: