Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ شروع کرنے کا اختیار ہوتا ہے ختم کرنے کا نہیں : عمران خان

حملے کی صورت پاکستان ردعمل کا سوچے گانہیں بلکہ جواب دے گا
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انڈیا نے جنگ مسلط کی تو پاکستان کے پاس اس کا جواب دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ حملے کی صورت پاکستان ردعمل کا سوچے گانہیں بلکہ جواب دے گا۔
منگل کو سرکاری ٹی وی پر خطاب میں پلوامہ واقعہ پر اپنے پہلے باضابطہ ردعمل میں پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی ایکشن ایبل شواہد ہیں تو پاکستان کو دے ، اس پر کارروائی کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی اس خطے کے امن و استحکام کے لیے ضروری ہے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے دباؤمیں نہیں ، اپنے مفاد میں شواہد پر کارروائی کریں گے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے لیے پاکستان کی سرزمین کا استعمال پاکستان سے دشمنی ہے کیونکہ پاکستان خوددہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیوں چاہیں گے کہ ہماری زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو، اس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا۔
عمران خان نے  پلوامہ واقعے پر اپنے ردعمل کی تاخیر کی وجہ سعودی ولی عہد کے دورے کو قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پہلے ردعمل دیتے تو توجہ سعودی ولی عہد کے اہم ترین دورے سے ہٹ جاتی جس میں سرمایہ کاری کے اہم معاہدوں پر دستخط ہونے تھے۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ انڈیا نے حملے کے فوری بعد بلاسوچے سمجھے اور کسی ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزام لگایا۔ انہو ں نے کہا کہ اتنے اہم موقع پر کوئی احمق ہی اس طرح کا واقعہ کر کے خود کو نقصان پہنچائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 15سال طویل دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد استحکام کی طرف جا رہا ہے ، ایسے وقت میں اس طرح کے واقعات کا پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا ۔
وزیراعظم نے انڈیا پر زور دیا کہ وہ کشمیر کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کرے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کے اندر  17سال بعد ساری دنیا اس نتیجے پر پہنچی کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں اور مذاکرات کرنا ہیں تو ہندوستان کو بھی کشمیر کے حوالے سے نئی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ 
عمران خان نے کہا کہ ظلم اور طاقت کے استعمال سے کشمیر کا مسئلہ اب تک حل نہیں ہوا تو آئندہ بھی نہیں ہوگا ۔ انہوں نے انڈیا پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات شروع کرے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو سوچنا چاہیے کہ ہندوستان کے نوجوان اس حد تک کیوں گئے ہیں۔
عمران خان  نے کہا کہ انڈیا سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ پاکستان کو سبق سکھایا جائے، پاکستان پر حملہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ یہ آپ کا الیکشن کا سال ہے اس طرح کے بیانات کا فائدہ ہوتا ہے تاہم انہوں نے انڈین حکومت سے کہا کہ وہ تحمل سے کام لیں۔
عمران خان  نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ، اسے شروع کرنا آسان لیکن ختم کرنا مشکل ہوتا،حملے کی صورت میں پاکستان جواب کا سوچے گا نہیں بلکہ جواب دے گا ۔
'جو کوئی بھی بندوق اٹھائے گا وہ مارا جائے گا۔
اس سے قبل انڈین فوج کی 15ویں کور کے کمانڈر لیفٹینٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے منگل کو ہی جموں میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو کوئی بھی بندوق اٹھائے گا وہ مارا جائے گا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ پلوامہ حملے کے منصوبہ سازوں کو اس حملے کے بعد سو گھنٹے کے بعد ہلاک کر دیا گیا ہے تاہم انھوں نے ہلاک کیے جانے والے مبینہ عسکریت پسندوں کی شناخت ظاہر نہیں کی۔

شیئر: