Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایسکیلیشن لیڈر کیا ہوتا ہے؟

احمد نور اردو نیوز، اسلام آباد
پاکستان اور ہندکے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں پاکستانی فوجی حکام کی جانب سے صورتحال پر بریفنگ بھی دی جا رہی ہیں جس میں مختلف عسکری اصطلاحات کا استعمال کیا جاتا ہے جس طرح پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفورنے بدھ کوایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہندکی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد اب ایسکیلیشن لیڈر پر پاکستان کا اختیار ہے۔
 اردو نیوز نے پاکستانی فوج اور ایئر فورس کے سابق افسران سے گفتگو کر کے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے کہ ایسکیلیشن لیڈر کیا ہوتا ہے اور اس کو کس سطح تک لے جایا جا سکتا ہے۔
ایسکیلیشن لیڈر کا کیا مطلب ہے؟
میجر جنرل ریٹائرڈاعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ سادہ لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ جنگ میں دشمن کی جنگی حکمت عملی کو سامنے رکھتے ہوئے جنگی ہتھیاروں کے استعمال میں بتدریج اضافے کو ایسکیلیشن لیڈر کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ کی شدت میں اضافہ کرنا ہو تو دشمن کی گولی کا جواب مشین گن سے دیا جاتا ہے اور روایتی میزائل کا جواب جوہری میزائل سے دیا جاتا ہے۔ 
جنگ میں ایسکیلیشن لیڈر کا کیا ستعمال ہوتا ہے؟
ائیر مارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف نے کہا کہ اگر جنگ کو روکنا ہو تو چھوٹے ہتھیار استعمال کئے جاتے ہیں اگر جنگ کو بڑھانا ہو تو بڑے ہتھیاروں سے کام لیا جاتا ہے۔ انہوں نے پاکستان اور ہند کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی جنگی طیاروں کی پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاکستانی فضائیہ نے ا پنی حدود میں ہندکے2طیارے گرائے ہیں۔ ان کے مطابق اگر پاکستانی طیارے کسی ہندوستانی ایئر بیس پر اندر تک جا کر حملہ کرتے تو اس کا مطلب تھا کہ پاکستان ایسکیلیشن لیڈر کو بڑھا رہا ہے۔
ایسکیلیشن لیڈر کی آخر ی حد کیا ہوتی ہے؟
اعجاز اعوان کے مطابق آخری حدکا تعین دشمن کی حکمت عملی کو دیکھ کر کیا جاتا ہے ، لیکن ہم کہہ سکتے ہیں کہ آخری حد فل سپیکٹرم وار ہوتی ہے یعنی ایسی جنگ جس میں بری ، فضائی اور بحری افواج کے علاوہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
 

شیئر: