شاہد عباسی
اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گرفتار انڈین فائٹر پائلٹ ابھینندن کو رہا کرنے کے اعلان کو ہندوستانی سوشل میڈیا صارفین نے بیک وقت بڑے پن اور مجبوری کا نام شکریہ جیسی صورتحال سے تعبیر کیا ہے۔
عمران خان کی جانب سے رہائی کے اعلان کے فورا بعد انڈیا میں ٹوئٹر پر ہونے والی گفتگو پر مبنی ٹرینڈز میں #WelcomeBackAbhinandan بہت قلیل وقت میں سرفہرست آ گیا۔ مناسب تعداد میں انڈین صارفین نے اس اقدام کو سراہا جبکہ کچھ اسے امن کی علامت ماننے پر آمادہ دکھائی نہیں دیئے۔
گیتیکا سوامی نامی ٹوئٹر ہینڈل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیشرفت پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ونگ کمانڈر کی رہائی کا اعلان کر کے پاکستان نے لاکھوں ہندوستانیوں کی آواز سن لی ہے، یہ عمدہ خبر ہے۔
وکرم چندرا نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ وہ ابھے نندن کی واپسی اور کل اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ہونے کے خیال پر خوش ہیں۔ وہ ان تمام لوگوں کو سراہتے ہیں جنہوں نے کسی بھی وجہ سے اس واپسی میں کردار ادا کیا۔
#SaluteOurForces
Pakistan PM Imran Khan finally announces the release of Wing Commander Abhinandan Varthaman by tomorrow. Pakistan finally listens to the voice of millions of Indians.What a great news! #WelcomeBackAbhinandan!#AbhinandanVartaman#AbhinandanMyHero pic.twitter.com/mN4GSvT4GD
— Geetika Swami (@SwamiGeetika) February 28, 2019
#SaluteOurForces
Pakistan PM Imran Khan finally announces the release of Wing Commander Abhinandan Varthaman by tomorrow. Pakistan finally listens to the voice of millions of Indians.What a great news! #WelcomeBackAbhinandan!#AbhinandanVartaman#AbhinandanMyHero pic.twitter.com/mN4GSvT4GD
— Geetika Swami (@SwamiGeetika) February 28, 2019
شہزاد جے ہند نامی ٹوئٹر ہینڈل نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کو پاکستان کی جانب سے امن کی خواہش کی نشانی تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کہنے والوں کی باتوں میں نہ آئیں۔ پاکستان ہندوستانی فضائیہ کے درست استعمال اور سفارتی دباؤ کا نشانہ بن کر ایسا کرنے پر آمادہ ہوا، کیا اپوزیشن نریندرا مودی حکومت کی تعریف کرے گی۔
اڑیسہ سے سابق رکن اسمبلی بجیانت جے پانڈا نے ابھے نندن کی رہائی کو ہندوستانی حکومت کے اصرار بھرے موقف کی فتح قرار دیا۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے پائلٹ کو لین دین کا ذریعہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے اس کی واپسی کو لازم قرار دیا اور دنیا نے یہ بات تسلیم کی۔ پاکستان نے رہائی کو امن کی علامت قرار دیا تو انہیں اپنی ساکھ بچانے دیں۔
Syasi tour per Modi ko faida hoa ya nahi laikin Pakistan main PM Imran Khan aur Pakistan ki fauj ko bohat si support aur bohat sa pyar mila hai. Pakistan is more united. Pakistan is telling the world it wants peace day in and day out, improving our image. Should we say thank you
— Ali Moeen Nawazish (@am_nawazish) February 28, 2019
Syasi tour per Modi ko faida hoa ya nahi laikin Pakistan main PM Imran Khan aur Pakistan ki fauj ko bohat si support aur bohat sa pyar mila hai. Pakistan is more united. Pakistan is telling the world it wants peace day in and day out, improving our image. Should we say thank you
— Ali Moeen Nawazish (@am_nawazish) February 28, 2019
بی جے بی کی سوشل میڈیا ٹیم سے تعلق رکھنے والی پریتی گاندھی بھی ان ہندوستانیوں میں شامل رہیں جنہوں نے پاکستان کی جانب سے گرفتار ونگ کمانڈر کی رہائی کو امن کی علامت نہیں مانا۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان نے جنیوا کنونشن کے تحت عائد پابندیوں کے دباؤ میں رہائی عمل میں لائی ہے۔
انڈین ٹوئٹر صارفین کی جانب سے عمران خان کی تقریر پر منفی ردعمل ظاہر کرنے پر کچھ پاکستانی صارفین نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ ایس ٹی نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کہا کہ یہاں پاکستان بہتر کردار میں سامنے آیا ہے۔ ہم اس قوم سے کیا توقع کر سکتے ہیں جو ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلنا پسند نہیں کرتی اور دو پوائنٹس کھونے کے بجائے ہمارے اوپر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے؟
اپنے منفرد تعلیمی ریکارڈ کے باعث شہرت پانے والے علی معین نوازش نے عمران خان کے اعلان کو سراہتے اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی طور پر مودی کو فائدہ ہوا یا نہیں لیکن عمران خان اور پاکستانی فوج کو بہت سا پیار ملا ہے۔ پاکستان نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم امن کے خواہاں ہیں۔
Syasi tour per Modi ko faida hoa ya nahi laikin Pakistan main PM Imran Khan aur Pakistan ki fauj ko bohat si support aur bohat sa pyar mila hai. Pakistan is more united. Pakistan is telling the world it wants peace day in and day out, improving our image. Should we say thank you
Ali Moeen Nawazish (@am_nawazish) February 28, 2019