8مارچ 2019جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارعکاظ کا اداریہ نذر قارئین
مشرق وسطیٰ کی تاریخ سے دہشتگرد تنظیم داعش کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوگیا۔ اب یہ تنظیم تاریخ کے کباڑخانے کا حصہ بن گئی۔ اس تنظیم نے ایک طرف تو پورے علاقے کو غیر معمولی جانی نقصان پہنچایا اور دوسری جانب نفرت، عداوت اور انتہاپسندی کے بھنور میں پھنسا دیا۔
دہشتگرد تنظیم عملی طور پر ختم ہوگئی ہے۔اس کا حجم بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا۔ اس کے جنگجو آخری ایام میں عرب اتحاد کی افواج اور سوریہ ڈیموکریٹک فور س کی ضربوں کے آگے چوہوں کی طرح گرتے چلے گئے۔ اس تنظیم نے ہزاروں نوجوانوں کو یہ خواب دکھایا تھا کہ وہ ہمیشہ رہے گی۔ اچانک خزاں کے پتوں کی طرح بکھر گئی۔
داعش کا خاتمہ اور انتہا پسندانہ تنظیم کا سقوط یہ نوید دے رہا ہے کہ تہران میں بھی دہشتگردی اور انتہا پسندی کا چراغ گل ہونے والا ہے۔ ایران کے حکمراں اس قسم کی تنظیموں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے رہے ہیں۔ اب بھی داعش جیسی تنظیم عراق میں الحشد الشعبی ،لبنان میں حزب اللہ ، یمن میں حوثیوں اور دیگر مقامات پر ان جیسی مختلف تنظیموں سے کام لے رہے ہیں تاہم خطے میں سر ابھارنے والی سب سے زیادہ خطرناک دہشتگرد تنظیم کے خاتمے کے تناظر میں یہ امید کی جاسکتی ہے کہ خطے میں دہشتگردی کیلئے کوئی جگہ نہیں رہی ۔یہاں انتہا پسندوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں رہی۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہہ سکتے ہیں کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے سرپرست ممالک خصوصاً ایرانی ملاؤں کے نظام کی بھی بساط لپٹنے والی ہے۔
مشرقی وسطیٰ اور اس کی اقوام کا حق ہے کہ وہ چین سکون کے ساتھ زندگی گزاریں ، یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ایران کے حکمرانوں اور ان کے دم چھلوں کو لگام لگائی جائے اور انہیں ان کا صحیح حجم دکھا دیا جائے۔ اب جبکہ پوری دنیا ایرانی نظام کے پر خطر ہونے پر متفق ہوگئی ہے، ایسے عالم میں امید کی جاسکتی ہے کہ ایران کے حکمرانوں کی سرزنش ہوگی اور جو فریق بھی خطے کے استحکام کو متزلزل کرنے اور یہاں قتل، غارتگری اور نفرت کے پرچار کی کوشش کریگا اس کا انجام داعش جیسا ہوگا۔