4مرتبہ تختہ دار سے بچنے والے خضر حیات چل بسے
2003 سے سزائے موت کے منتظرذہنی مریض خضرحیات دوران قید وفات پا گئے ہیں۔56 سالہ خضرحیات کو ساتھی پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی ان کی سزا پر 4 مرتبہ عملدرآمدملتوی کیاگیا تھا۔2ماہ قبل اسوقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ان کی سزا طبی بنیادوں پرایک مرتبہ پھر روک دی تھی۔خضر حیات کوقانونی امداد فراہم کرنے والے جسٹس پراجیکٹ پاکستان کے ترجمان محمد شعیب کے مطابق انہیں گزشتہ ہفتے لاہور کے جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں جمعرات کی شب انتقال کر گئے۔خضر حیات کے مقدمے کی وجہ سے پاکستان میں ذہنی مریضوں کوسزائے موت نہ دینے کے حوالے سے ایک نئی بحث کا آغازہوگیا۔متعدد پاکستانی سماجی اور انسانی حقوق کی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں نے خضر حیات کی سزائے موت رکوانے کے لیے تحریک چلائی رکھی تھی۔ جسٹس پراجیکٹ کے مطابق جبکہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے بھی ان کی سزا پر عملدرآمد کی مخالفت کی تھی۔