Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے پاکستان کو کیا کرنا ہے؟

 
وسیم عباسی ۔ اسلام آباد
 
منی لانڈرنگ کی روک تھام کے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے منسلک ایشیا پیسیفک گروپ کا وفد پاکستان کا تین روزہ دورہ مکمل کر کے جا چکا ہے پاکستان کی حکومت اب یہ سرتوڑ کوشش ہے کہ اپریل کے وسط تک ایف اے ٹی ایف  کے 15 اہداف مکمل کر کے بلیک لسٹ میں جانے کے خطرے کو ٹال دے۔
اعلی پاکستانی حکام کے مطابق اگر پاکستان اپنی رپورٹ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو مطمئن کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا تو اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ اس سال جون میں ملک کا نام ادارے کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے ایف۔ اے۔ ٹی۔ ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کےانچارج اور فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل منصور حسن صدیقی نے بتایا کہ پاکستان بھرپور کوشش کر رہا ہے کہ ایسا نہ ہو اور اگر یہ کوششیں کامیاب رہتی ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ہی رہنے دیا جائے یا پھر اگر بین الاقوامی ادارہ ان اقدامات سے مکمل مطمئن ہو تو پاکستان کا نام گرے لسٹ سے بھی نکالا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امید رکھنی چاہیے کہ ممبر ارکان پاکستانی اقدامات سے مطمئن ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ تین روز ایشیا پیسیفک گروپ کے وفد کو پاکستان کے مختلف اداروں نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
ان اقدامات میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن، بینکنگ کے نظام میں اصلاحات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد میں بہتری شامل ہے۔
منصور صدیقی خود ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک، ایف آئی اے، نیکٹا اور دیگر اداروں کی جانب سے ایشیا پیسیفک گروپ کو دی جانے والی تمام بریفنگز میں شریک رہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی اطلاعات نہیں کہ وفد کے ارکان پاکستان کے اقدامات سے مطمئن نہ ہوں کیوں کہ بریفنگ میں وفد نے صرف ہمارا موقف سنا اور اپنا موقف نہیں بتایا۔ اگلے چند دنوں میں وفد کے ارکان اپنی رپورٹ پاکستان کو پیش کر دیں گے۔
پاکستانی حکام کے مطابق اصل کام ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو مئی تک کی ڈیڈ لائن میں دیے جانے والے اہداف کا حصول ہے۔
پاکستان کو 15 اپریل تک ایف اے ٹی ایف کو ایک رپورٹ جمع کروانی ہے جس میں بین الاقوامی ادارے کو  مئی تک کے 15 اہداف پرپاکستانی اداروں کی پیش رفت سے آگاہ کرنا ہوگا۔
اس رپورٹ کا جائزہ 13 مئی کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف ریویو اجلاس میں لیا جائے گا۔ جائزے کے بعد پاکستان کی قسمت کا حتمی فیصلہ جون میں ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق پاکستان اگر بلیک لسٹ میں چلا گیا تو اس کے ملک کی معاشی صورتحال پر انتہائی منفی اثرات ہوں گے۔ گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے پاکستان کو پہلے ہی بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا ہے۔
پاکستان کو مئی تک ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے جانے والے مندرجہ ذیل اہداف حاصل کرنے ہیں
  • 1-پاکستان کے ریگولیٹرز سٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی نے تمام مالیاتی اداروں  کو آگاہ کرنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کی روک تھام کے لیے ان کی ذمہ داریاں کیا ہیں اور وہ کیسے ان سے بہتر طریقے سے عہدہ برا ہو سکتے ہیں۔
  • 2- سٹیٹ بینک کو ان خطرات کے حوالے سے سپروائزی کردار ادا کر کے موقع پر اور غائبانہ معائنےکا نظام وضع کرنا ہے تاکہ تمام مالیاتی ادارے  منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے رقوم کی فراہمی کی روک تھام کے حوالے سے احکامات پر عملدرآمد کرتے نظر آئیں۔
  • 3- سٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایس ای سی پی کو مالیاتی اداروں کی طرف سے خلاف ورزی کرنے پر سزاوں پر عمل درآمد کر کے دکھانا ہے۔ پاکستان کو تفصیلات مہیا کرنی ہیں کہ کس طرح مالیاتی اداروں پرقانون نافذ کیا جا رہا ہے اور ان کی اصلاح ہو رہی ہے۔
  • 4-پاکستان کو یہ واضح کرنا ہوگا کہ مختلف ادارے تعاون کر کے سرمائے کی غیر قانونی ترسیل کرنے والے اداروں کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں تاکہ کالعدم تنظیمیں اور افراد اس طرح کی ترسیل سے فائدہ نہ اٹھا سکیں۔
5-فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو واضح کرنا ہوگا کہ مختلف ادارے مقامی اور بین الاقوامی تعاون کے زریعے کیش کورئیر اور پیسے کی غیر قانونی ترسیل روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
  • 6- نیکٹا کو ایک پالسی بنا کر موثر تفتیش کے زریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے عمل درآمد کروانا ہے تاکہ دہشت گردی سے جڑے گروپس اور افراد کو جانے والے پیسے کی روک تھام ممکن بنائی جاسکے۔
  • 7- دہشت گردی سے متعلق مقدمات کو نمٹانے کے لیے اسٹیٹ بنک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مستعدی کے ساتھ بین الاقوامی تعاون اور تعاون کی درخواست کرنی لازم ہوگی۔ 
  • 8- پاکستان کو دہشت گردی میں استعمال ہونے والے پیسے سے متعلق زیر التواء مقدمات میں ملوث ملزمان کی سزا یقینی بنانے کے لیے عدلیہ کو مکمل تندہی اور مہارت سے مددفراہم کرنا ہوگی۔
  • 9- پاکستان کو تکنیکی عملدرآمد کے زریعے  اپنے قانونی فرائض پورے کرنے ہیں تاکہ مالی پابندیوں سے متعلق بروقت اور فوری اقدامات اٹھائے جاسکیں۔
  • 10- سٹیٹ بنک کو یقینی بنانا ہے کہ تمام مالیاتی ادارے، غیر تجارتی ادارے اس امر سے آگاہ ہوگی کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں (1267 اور 1373)  روشنی میں ان کو ذمہ داریاں کیا ہیں۔
  •  11- پاکستان کو اقوام متحدہ کی پابندیوں کے شکار افراد کے خلاف فوری اقدامات کرتے ہوئے دہشت گردی کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والی رقوم کا رستہ روکنا ہے۔ اس میں ان کے بینکوں سے لین دین پر کڑی نظر رکھنا بھی شامل ہے۔
  • 12- پاکستان کو کالعدم تنظیموں کی مالی مدد کے ذرائع کو روکنے سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں (1267 اور 1373)  پرموثر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ اس میں دولت اسلامیہ، القاعدہ، فلاح انسانیت فاونڈیشن، جماعت الدعوۃ، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف موثر کاروائی شامل ہے۔
  • 13- پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں (1267 اور 1373) کی خلاف ورزی کرنے والے افراد اور اداروں کے خلاف کاروائی ہر صورت یقینی بنانا ہے اور گذشتہ دو سال کے دوران ٹھوس شواہد کے ساتھ بتانا ہوگا کہ کیا انتظامی پابندیاں لگائی ہیں۔   
  • 14- اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیوں کا سامنا کرنے والے افراد اور اداروں کی جانب سے استعمال کی جانے والے سہولیات اور خدمات کو وسائل کی فراہمی روکنا ہے اور ایسی سہولیات اور خدمات کو بند کرنا یا پھر حکومتی تحویل میں لینا ہے۔
  • 15-  پاکستان کو ایسے غیر سرکاری اداروں کے خلاف موثر اقدامات کرنے ہیں جن کا پیسہ دہشت گردی کی کاروائیوں میں استعمال کیے جانے کا خدشہ ہے۔
کالعدم جماعتوں کے خلاف ملک بھر میں جاری بے مثال کریک ڈاؤن کے باوجود اس امر کا خدشہ ابھی بھی موجود ہے کہ اس سال پاکستان کا نام منی لانڈرنگ کی روک تھام کے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے یا  گرے لسٹ سے نام نہ نکالا جائے۔
پاکستان کی طرف سے ایف۔ اے۔ ٹی۔ ایف کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کےانچارج اور فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل منصور حسن صدیقی نے کیا۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے خاتمے اور دہشت گردی کے لیے فراہم کی جانے والی رقم کی روک تھام کے لیے  جو 19 اہداف  پاکستان کو مئی تک حاصل کرنے ہیں ان کے لیے وقت بہت کم ہے۔
ان کہا کہنا تھا کہ ایف آئی اے، نیب اور نیکٹا کو اس سلسلے میں کافی اقدامات کرنے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینچ کمیشن (ایس ای سی پی) نے بینکوں کی مانیٹرنگ کرنی ہے تاکہ غیر قانونی طریقے سے رقوم کی منتقلی روکی جا سکے۔
 
 
 

شیئر: