اسلام آباد...وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت آئی سی یو سے باہر نکل آ ئی ۔بحرانی مرحلہ گزر گیا ۔ اب بتدریج استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اسلام آباد میں درمیانی مدت کے اقتصادی لائحہ عمل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اگر یہی بیانیہ میڈیا پر چلتا رہے گا کہ ہم کل صبح کیا کریں گے تو 70 سال گزر گئے۔ دنیا کے ممالک ایک ایک کرکے آگے نکلتے گئے ہم صرف یہی پوچھتے رہے کہ کل کیا کرنا ہے۔معاشی ماہرین نے ہمیں کہا تھا کہ اگر فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے تو بچ نہیں سکتے لیکن عوام نے دیکھا کہ ہم نے فیصلے کئے اور بہتری آئی۔ آئی سی یو سے مریض نکلا۔
اسد عمر نے کہا کہ جمہوری نظام میں پارلیمان کا کردار اہم ہے۔ قوم کے بڑے فیصلے پارلیمان میں کئے جانے چاہئیں۔ جب ہم اکنامکس پڑھتے تھے اس وقت بھی پاکستان کی حکومت اتنا پیسہ نہیں جمع کرسکی تھی جو اپنے ملک کی ترقی، عوام کی فلاح اور کا ر حکومت کے لئے درکار رہے۔ پاکستان اتنی برآمدات نہیں کرسکتا تھا جس سے زرمبادلہ حاصل ہوسکے۔ اتناپیسہ جمع نہیں کرسکتا تھا جس سے ملک میں سرمایہ کاری کرکے معیشت کی رفتار تیز کی جاسکے۔ ہم مالیاتی، کرنٹ اکاو¿نٹ، سرمایہ کاری یا بچت خسارے میں آج بھی وہیں پھنسے ہوئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں۔ انہوں نے ازراہ تفنن کہا کہ رشتے کے لئے بھی اتنے سوال نہیں پوچھے جاتے جتنے آئی ایم ایف نے پوچھے۔
اسد عمر نے بتایا کہ ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جارہا ہے،معلومات میں تبادلے کے لئے ایف بی آر کو نادرا کے ساتھ منسلک کررہے ہیں۔ بے نامی قوانین کو نافذ کردیا گیا۔ اب پبلک فنانشل منیجمنٹ کا نیا قانون لارہے ہیں۔