Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنگاپور: جعلی خبروں کے خلاف بل ’ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے پریشانی‘

سنگاپور میں جعلی خبروں کے خلاف مجوزہ قوانین میں حکومت نے حکام کو اجازت دے دی ہے کہ وہ ایسے مواد کو ہٹانے کے حکم جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بھاری جرمانہ بھی عائد کر سکتے ہیں۔ تاہم مبصرین نے اس اقدام کو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ 
گذشتہ ہفتے سنگاپور کی حکومت نے ایک بل پیش کیا تھا جس میںجعلی خبروں کے خلاف سخت اقدامات کا ذکر تھا۔ بل میں وزرا کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ سماجی روابط کی ویب سائٹس جیسے فیس بک کو حکام کی جانب سے جعلی اور غلط سمجھے جانے والی خبروں کے ساتھ انتباہ جاری کرنے کا حکم دیںاور کچھ معاملات میں ان کو ہٹانے کا بھی کہہ سکتے ہیں۔ 
اگر کوئی عمل سنگاپور کے لیے خطرناک سمجھا گیا تو متعلقہ کمپنی کو 740,000 امریکی ڈالر تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، جبکہ ایسا قدم اٹھانے والے فرد کو 10  سال کی قید ہو سکتی ہے۔
  واضح رہے کہ سنگاپور کی حکومت کوطویل عرصے سے عوام کی آزادیِ رائے محدود کرنے کے حوالے سے تنقید کا سامنا ہے۔  تاہم حکام کا کہنا ہے کہ جعلی خبروں سے متعلق قوانین جھوٹ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اہم ہیں، خاص طور پر سنگاپور جیسے ملک میں جہاں غلط معلومات کی بنیاد پر وہاں بسنے والے مختلف قومویت کے لوگوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ 
پریس کی آزادی کی حمایت کرنے والے حلقوں نے اس بل کی پیشکش کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدام آن لائن بحث مباحثوں کو دبا دے گا۔  بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں جن کی سنگاپور میں بھاری سرمایہ کاری ہے، نے بھی اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ 
فیس بک کے عوای پالیسیوں کے نائب صدر سائمن ملنر کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کو اپنی رائے کا کھل کر اور باحفاظت اظہار کرنے کی جگہ فراہم کرناہمارے لیے اہم ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ مبینہ غلط معلومات ہٹانے کی حکومت کی درخواست پر خیال اور دھیان کے ساتھ غور کریں۔‘
اس بل میں اس بات کی گنجائش دی گئی ہے کہ حکومت کے فیصلے کوعدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ 
فیس بک پر ایک پوسٹ میں وزیرِ قانون کسیوسوناتھم شانموگم نے لکھا ہے  کہ ’تجویز کردہ قانون حقائق پر جھوٹی معلومات کے خلاف ہے، رائے اور تنقید کے نہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’سچ اور جھوٹ کا فیصلہ آخر میں عدالت کرے گی۔‘
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بل کے بارے میں سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ حکام فیصلہ کریں گے کہ کیا جھوٹ ہے اور کیا نہیں۔ 
حکام کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کے بارے میں سنگاپور میں علاقائی خبروں کی ویب سائٹ نیو ناراتیف کے ایڈیٹر کرسٹن ہان کا کہنا تھا کہ عوام کو اپیل کی اجارت تودے دی گئی ہے مگر زیادہ تر لوگوں کے پاس حکومت کے خلاف کیس لڑنے کے لیے وسائل نہیں۔ 
 

شیئر: