باب شریف، جہاں حجاج اور معتمرین ڈیرہ ڈالا کرتے تھے
باب شریف قدیم جدہ شہر کے 8 دروازوں میں سے ایک ہے۔ اسکا یہ نام اس جگہ کے نام پر پڑ گیا جہاں پورے جدہ شہر کا سب سے بڑا عوامی بازار لگا کرتاتھا۔
باب شریف کی تاریخ کئی سو برس پرانی ہے۔ یہاں 200کے لگ بھگ دکانیں اور ریڑھی والے بھی ہیں۔ باب شریف میں مختلف اشیاء فروخت کی جاتی ہیں۔ سامان سستا ہونے ، معیاری اور اچھا ہونے کی وجہ سے عوام کی توجہات کا محور ہے۔
عکاظ اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہاں عوامی بازار کی شروعات حجاج کی بدولت ہوئی۔ قدیم زمانے میں حاجی حضرات یہاں آرام کرنے اور حج ایام کے لئے مطلوب اشیاء خریدنے کی خاطر ڈیرے ڈالا کرتے تھے۔
حجاج کرام اپنے ہمراہ بہت سارا سامان لاتے اور اسے یہاں فروخت کرتے ۔ یہاں سے وطن لیجانے کیلئے بھی مختلف اشیاء خریدا کرتے تھے۔ جدہ ساحل سمندر پر واقع ہونے کے باعث سمند رکے راستے بہت سارا سامان دنیا بھر سے آتا رہتا تھا۔بعض افریقی اور سوڈانی حاجی باب شریف میں سکونت بھی اختیار کیا کرتے تھے۔ سیکڑوں افریقیوں نے باب شریف کو اپنا وطن بنالیا۔
جدہ کے بازار اپنی ایک انفرادیت رکھتے ہیں۔ یہاں مختلف اشیاء کے الگ الگ بازار ہیں۔ باب شریف رفتہ رفتہ عوامی بازار میں تبدیل ہوگیا۔یہاں سوڈانیوں کا قومی لباس ، سوڈانی خوشبو یات اور افریقی ممالک کے ملبوسات وافرمقدار میں مہیا ہونے لگے۔
جدہ کا پہلا اسپتال باب شریف میں قائم کیا گیا۔ راوی بتاتے ہیں کہ یہ اسپتال ’’الصحیہ‘‘ یا ’’الخست خانہ‘‘ کے نام سے معروف تھا۔ بانی مملکت شاہ عبدالعزیز ؒ نجد سے حجاز آئے تو انہوں نے پرانے اسپتال کی جگہ نیا اسپتال قائم کرایا جسے باب شریف اسپتال کا نام دیا گیا۔ اس کا سلسلہ چلتا رہا۔ بالآخر اس کی جگہ کنگ فہد اسپتال قائم کردیا گیا۔ اب اس اسپتال کی افادیت ختم ہوگئی ہے اور وہ کارپارکنگ میں تبدیل ہوگیا ہے۔
باب شریف آج بھی حجاج، معتمرین اور زائرین کے تحائف کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ چھٹی پر جانے والے تارکین بھی یہاں سے اپنے پیاروں کیلئے تحائف خریدتے ہیں۔