Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل: سرکاری عمارت پر حملہ، 7افراد ہلاک، 8زخمی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں وزارتِ مواصلات کے دفتر پر خود کش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 7افراد ہلاک اور 8زخمی ہو گئے ہیں۔
یہ حملہ ہفتے کی دوپہر اس وقت شروع ہوا جب ایک خود کش حملہ آور نے کابل کے مرکزی اور مصروف کاروباری علاقے میں واقع وزارت مواصلات کے دفتر کے مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے فوراً بعد شروع ہونے والی فائرنگ کی آوازیں ایک میل دور تک سنائی دیتی رہیں۔
سرکاری حکام کے مطابق حملے میں چار شہری ہلاک اور آٹھ زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔  
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے وازرت کی ایک ملازمہ سیدہ راشد نے بتایا 'دھماکے کے بعد جب ہم بھاگ رہے تھے تو ہم نے دیکھا کہ ہاتھ میں بندوق لیے ایک شخص دروازہ توڑ کر ہمیں گولی مارنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ اونچی آواز میں کہہ رہا تھا 'میں یہاں موجود ہر کسی کو مار دوں گا۔'
 سیدہ راشد کے مطابق اس حملے میں کم از کم چھ خواتین زخمی ہوئی ہیں۔  
خیال رہے کہ جس مقام پر دھماکہ ہوا وہ کابل کے انتہائی سخت سکیورٹی والے لگژری ہوٹل سرینا کے نزدیک ہی واقع ہے جہاں اب بھی غیر ملکی شہریوں کی خاصی تعداد موجود ہوتی ہے۔
افغان وازرت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے کم از کم تین حملہ آوروں کا کئی گھنٹوں تک مقابلہ کیا اور بالآخر یہ مقابلہ سہ پہر میں ختم ہوا۔
 وزارت داخلہ کے مطابق پولیس آپریشن کے دوران وزارت مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وزارت اطلاعات و ثقافت کے دفاتر کو  2800 سے زائد ملازمین سے خالی کروایا گیا جن میں ملازمین کے بچے بھی شامل تھے۔
وزارت کے چائلڈ کئیر سنٹر میں کام کرنے والی ایک خاتون رابیہ نے رائٹرز کو بتایا 'جب دھماکہ ہوا اُس وقت ہم دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔ ہم نے بچوں کو ایک کمرے میں جمع کر لیا اور پولیس کے آنے تک یہیں انتظار کیا۔'
اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی جبکہ طالبان نے اپنے بیان میں حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ ماضی میں ایسے کئی حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش قبول کرتی رہی ہے۔
خیال رہے کہ کابل میں اس نوعیت کا حملہ کئی ماہ کے وقفے کے بعد ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دارالحکومت میں امن و امان کی صورت حال تاحال اطمینان بخش نہیں ہے۔
افغانستان میں 17 سالہ جنگ کے بعد امن کی کوششوں کے سلسلے میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات گزشتہ کئی سال سے جاری ہیں۔
اسی اثناء میں رواں ماہ کی 20 اور 21 تاریخ کو قطر کے شہر دوحہ میں ایک بین الافغانی کانفرنس کا انعقاد ہونا تھا تاہم افغان صدارتی محل کی جاری کردہ مندوبین کی فہرست پر طالبان کے اعتراضات کے باعث یہ کانفرنس منسوخ کر دی گئی تھی۔
افغان حکام کے مطابق یہ کانفرنس جلد منعقد ہوگی تاہم اس حوالے سے تاحال کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
 

شیئر: