سری لنکا کے نائب وزیردفاع روان وجےوردنے نے کہا ہے کہ ایک خودکش حملہ آور سری لنکا میں رہائش پذیر ہونے سے پہلے برطانیہ اور آسٹریلیا سے تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
انہوں نے بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اکثر حملہ آور تعلیم یافتہ تھےاوران کا تعلق متوسط طبقے سے تھا۔ ’ وہ مالی طور پر آزاد تھے اور ان کے خاندان بھی مالی طور پر مستحکم تھے۔‘
اس سے پہلے سری لنکا کی حکومت نے مقامی اسلامی گروپ ’قومی توحید جماعت ‘ پر حملوں کی ذمہ داری عائد کی تھی، تاہم نائب وزیردفاع کا کہنا تھا کہ حملے بیرونی دہشت گرد تنظیموں کی مدد کے بغیر نہیں کیے گئے۔
دہشت گرد تنظیم داعش نے منگل کو سری لنکا میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن سری لنکن حکام نے اس حوالے سے اب تک تصدیق نہیں کی۔
سری لنکا کے وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کا کہنا ہے کہ داعش کے دعوے کا جائزہ لیا جا رہا ہے ،ممکن ہے کہ تنظیم کا ان حملوں سے کوئی تعلق ہو۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق داعش کی اعماق نیوز ایجنسی نے حملوں کا تعلق داعش کے دہشت گردوں کے ساتھ جوڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔ دعوے کے مطابق سری لنکا میں ہونے والے حملوں میں سات حملہ آوروں نے حصہ لیا۔
اعماق نیوز ایجنسی نے داعش کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں آٹھ حملہ آوروں کو تنظیم کے سربراہ ابوبکر بغدادی کی بیعت کرتے دکھایا گیا ہے۔آٹھ میں سے سات حملہ آوروں نے چہرے پر ماسک پہن رکھے تھے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل داعش کئی مرتبہ پرتشدد واقعات سے اپنا تعلق جوڑنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بھارت کی جانب سے سری لنکا کے حساس اداروں کو حملوں سے کئی گھنٹے قبل خبردار کر دیا گیا تھا، تاہم یہ واضح نہیں کہ اس کے بعد اس سلسلے میں سری لنکن حکام نے کیا کارروائی کی۔
سری لنکا کے صدر سری سینا نے منگل کو قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ حملے روکنے میں ناکامی کے بعد اہم دفاعی اور سیکیورٹی اداروں کے سربراہوں کو چوبیس گھنٹوں کے اندر تبدیل کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی تنظیم نو بھی کی جائے گی۔
صدر سری سینا کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی حکام نے ہمسایہ ملک سے ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ ان کے علم میں نہیں لائی جس پر ان حکام کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
سری لنکا کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک شامی باشندے سمیت 40 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈرا آرڈن نے بدھ کوایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت ایسی کسی اطلاع سے آگاہ نہیں تھی کہ سری لنکا میں ہونے والے حملے کرائسٹ چرچ حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
حملے روکنے میں ناکامی کے بعد سری لنکن حکومت پر دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے کہ اس نے پیشگی اطلاع کے باوجود مؤثر حفاظتی اقدامات کیوں نہیں کیے۔
اتوار کوہونے والے دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 359 ہو گئی ہے جبکہ حملوں میں 500 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان حملوں میں 45 بچے بھی مارے گئے تھے۔
حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں 38 غیر ملکی بھی شامل تھے جن کا تعلق امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، چین، ترکی، پرتگال، ڈنمارک، ہالینڈ اور بھارت سے تھا۔