Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل کارڈز پر ٹیکس بحال، اب پورا بیلنس نہیں ملے گا

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے موبائل فون ٹیکس سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جون 2018 کو جاری کیے گئے حکم امتناع کو واپس لیتے ہوئے موبائل فون کارڈز پر ٹیکسز بحال کردیے ہیں۔
بدھ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے موبائل فون کمپنیوں سے اضافی ٹیکس وصولی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے موبائل فون ٹیکس سے متعلق کیس کا مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا کہ سپریم کورٹ ٹیکس معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پبلک ریوینیو اور ٹیکس معاملات پر مداخلت کیے بغیر عدالت یہ از خود نوٹس مقدمہ نمٹاتی ہے۔
خیال رہے کہ جون 2018 میں موبائل کارڈ پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر )اور موبائل کمپنیوں کی جانب سے وصول کیے جانے والے ٹیکسز کو معطل کرتے ہوئے ان احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دی تھی۔
گذشتہ سال 11 جون کو سپریم کورٹ نے موبائل فون کارڈز پر ٹیکس کٹوتی معطل کر دی تھی۔ اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ لوگوں سے لوٹ مار کی جا رہی ہے، مقررہ حد سے زیادہ استعمال پر ٹیکس وصول کریں۔
 

شیئر: