Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن اور ڈیل کی افواہیں،”دال میں کچھ کالا ہے“

*** وسیم عباسی  ***
پاکستان کے سیاسی حلقوں میں مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کی طرف سے شہباز شریف کی جگہ دوعہدوں پر دیگر رہنماؤں کو نامزد کرنے سے یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ شاید اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کی قیادت اب کسی خاموش ڈیل کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ تاہم اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم اورنگزیب نے حکومت یا مقتدر حلقوں کے ساتھ ڈیل کی تردید کرتے ہوئے تبدیلیوں کو پارلیمانی ضرورت قرار دیا ہے۔
جمعرات کو پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد  مسلم لیگ نون کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف کی جگہ رانا تنویر حسین کو پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) کا چیئرمین جبکہ خواجہ محمد آصف کو پارلیمانی لیڈر کے طور پر نامزد کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ شہباز شریف جو پارٹی کے صدر ہیں وہ اس وقت لندن میں ہیں اور جمعرات کے فیصلے کے بعد ان کی جلد وطن واپسی کے حوالے سے سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ پارٹی کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی کئی ماہ سے سیاسی امور پر بات چیت سے گریزاں ہیں جس سے سیاسی مبصرین یہ تاثر لے رہے ہیں کہ شاید مسلم لیگ نواز اب محاز آرائی کی سیاست نہیں چاہتی۔
دوسری طرف وزیراعظم کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ نواز ڈیل کی خواہاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس پہلے ہی اطلاعات تھیں کہ شہباز شریف لندن سے واپس نہیں آئیں گے۔
راستہ نکلنے کی امید: سہیل وڑائچ
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے ممتاز سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے شاید ن لیگ کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ اس اقدام سے ان کی خلاف نیب اور احتساب کی شدت کم ہو جائے گی اور کوئی راستہ نکل آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے نواز شریف بھی خاموش ہیں اور مریم نواز بھی جبکہ شہباز شریف لندن جا کر بیٹھ گئے ہیں، ایسے حالات میں کسی کو تو سامنے لانا تھا اورپارلیمانی پارٹی میں  خلا کو پر کرنا تھا۔
دال میں کچھ کالا ہے: عارف نظامی
انگریزی اخبار پاکستان ٹو ڈے کے مالک اور ممتاز صحافی عارف نظامی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا پہلے بھی مئی میں ہی واپس آنے کا پروگرام تھا لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر عہدہ چھوڑنا ہی تھا تو شہباز شریف نے پی اے سی کے چئیرمین شپ کے لیے حکومت سے اتنا جھگڑا کیوں کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک فطری بات بھی ہے کہ شہباز شریف کی عدم موجودگی میں ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی بے سمت ہو گئی تھی اس لیے پارلیمانی لیڈر کا تقرر تو شاید ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ نئی نامزدگیوں سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ شہباز شریف لمبے عرصے کے لیے ملک سے باہر رہیں گے اور یہ محض چند ہفتوں کی بات نہیں۔
عارف نظامی کے مطابق شاید نیب کے تازہ کیسز خصوصا منی لانڈرنگ والے کیس کی وجہ سے بھی شہباز شریف نے یہ فیصلہ کیا ہو کہ ملک سے دور رہیں۔ ڈیل کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ماضی میں بھی ڈیلز ہوتی رہی ہیں لیکن اب وزیراعظم عمران خان تردید کر رہے ہیں کسی بھی ڈیل کی۔ لیکن کورٹ کے ذریعے اگر کچھ ہو جاتا ہے تو اسے ڈیل تو نہیں کہا جا سکتا۔ تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اسی لیے نواز شریف اور مریم خاموش ہیں اور شہباز شریف ملک سے باہر۔
شہباز 15 مئی تک آ جایئں گے :مریم اورنگزیب
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کی رہنما اور سابق وفاقی وزیرااطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی۔ شہباز شریف پہلے بھی پی اے سی کے سربراہ نہیں بننا چاہتے تھے اور کہا تھا کہ یہ عہدہ کسی اور کو دے دیں مگر اپوزیشن کے اصرار اور پی ٹی آئی کی طرف سے ضد اور جنگ و جدل  کی وجہ سے  وہ چیئرمین بن گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 یا 15 مئی تک شہباز شریف ملک میں واپس آ جائیں گے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں سپیکر پارلیمانی لیڈر کو خصوصی وقت دیتے ہیں جبکہ شہباز شریف کی عدم موجودگی میں ن لیگ کے رہنماؤں کو اسمبلی میں بولنے کا وقت نہیں دیا جاتا تھا اس لیے خواجہ آصف کی تقرری کی گئی ہے تاکہ پارٹی کو اسمبلی میں قومی معاملات پر بولنے کا موقع ملے اور یہ تاثر زائل ہو کہ پارٹی خاموش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نامزدگیوں کے حوالے سے شہباز شریف خود فیصلہ کر کے ملک سے باہر گئے تھے اور پارٹی کو نواز شریف کی منظوری کا اتنظار تھا۔ چند دن قبل یہ منظوری مل گئی تو آج یہ فیصلہ کر لیا گیا.

 

شیئر: