Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ میں پہلی خاتون سول انجینئر کی تعیناتی

 

سعودی خواتین کے بارے میں دیگر ممالک میں جو تصور قائم تھا وقت کے ساتھ ساتھ وہ بدل رہا ہے۔ اس کی مثال شہر مکہ کی بلدیہ میں پہلی سعودی خاتون سول انجینئر کی ٓتعیناتی سے لگایا جاسکتا ہے۔

ان کا نام ھناء باقدیم ہے جن کو حال ہی میں مکہ کی بلدیہ کے شعبہ تعمیرات میں تعینات کیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے اخبار سبق نیوز کے مطابق ھناء باقدیم کا کہنا تھا ہے، 'یہ امر میرے لئے باعث فخر ہے کہ میں مکہ مکرمہ کی بلدیہ کے شعبہ تعمیرات میں پہلی خاتون سول انجیئنر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہوں۔'

پیشہ وارنہ مصروفیات میں دشواری کے  سوال پر ھناء باقدیم کا کہنا تھا کہ کوئی کام مشکل نہیں ہوتا ضرورت اس امر کی ہے کہ کتنے شوق اور لگن سے آپ کسی بھی کام کوانجام دیتے ہیں ۔ 'جب سے میں شہر مقدس کی بلدیہ کے شعبہ تعمیرات سے منسلک ہوئی ہوں مجھے کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔'

انہوں نے حجاب پہن کر کام پر جانے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا، 'مغرب میں  حجاب کے حوالے سے عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ باحجاب خواتین پیشہ ورانہ امور بہتر انداز میں انجام نہیں دے سکتیں مگر میں یہ کہوں گی کہ حجاب کسی کام میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس سے احترام اور عزت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ میں حجاب پہن کر خود کو بے حد محفوظ تصور کرتی ہوں اور مجھے کسی قسم کی دشواری کاسامنا بھی نہیں کرنا پڑتا ۔'

واضح رہے ھنا ء باقدیم نے جدہ کے عفت کالج سے سول انجینئنر نگ میں ماسٹر ز کیا ۔ بلدیہ مکہ مکرمہ میں انہیں فوری طور پر شعبہ تعمیرات میں ملازمت مل گئی ۔ وہ پہلی سعودی خاتون ہیں جو سول انجینئر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں ۔

ان کا کہنا تھا، 'مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں پہلی سعودی خاتون ہوں جو بلدیہ کے شعبہ تعمیرات میں سول انجینئیر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہوں۔'

مملکت کی خواتین کے مختلف شعبوں میں کام کرنے سے متعلق ھناء باقدیم کا کہنا تھا کہ سعودی خواتین با صلاحیت اور باہمت ہیں جو کسی بھی میدان میں اپنی مہارت ثابت کر سکتی ہیں۔

انہوں نے مملکت کے ویژن 2030 کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ یہ سعودی عرب کی ترقی کے لیے اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔

 یہ ویژن 2030 کا ایک منصوبہ ہے جس کا اعلان شہزادہ محمد بن سلمان نے تین سال قبل کیا تھا۔

اس منصوبے کا مقصد سعودی عرب کی معیثت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مملکت میں عوام کی فلاح کے لیے تعلیم اور سیاحت جیسے شعبوں کی ترقی ہے۔

 

 

شیئر: