ایران امریکہ کشیدگی، بی- 52 طیارے قطر پہنچ گئے
امریکی فضائیہ نے ایران کی جانب سے ممکنہ حملے کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بی ۔ 52 بمبار طیارے قطر میں امریکی ائیر بیس پر پہنچا دیے ہیں۔
امریکی فضائیہ کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں بی 52 ایچ سٹریٹو فورٹرس بمبار طیاروں کو جمعرات کو قطر کے العدید ائیربیس پر پہنچتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی فضائیہ نے کہا ہے کہ مزید جنگی طیارے بھی بدھ کو جنوبی مغربی ایشیا کے نامعلوم مقامات پر پہنچ گئے ہیں ۔
ماضی میں بھی امریکی فوج متحدہ عرب امارات کے الدفرہ ائیر بیس اور قطر کے العدید ایئر بیس پر اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہی ہے ۔
امریکی فضائیہ کے مطابق یہ جنگی جہاز لوئیسیا کے ائیربیس سے قطر آئے ہیں ۔
دوسری طرف ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران کے خصوصی فوجی دستے پاسداران انقلاب کے ڈپٹی ہیڈ یداللہ جوانی نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'ایران اپنے دشمن امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا اور امریکہ ہمارے خلاف فوجی کارروائی کی ہمت نہیں کرے گا ۔ ہماری قوم امریکہ کو ایک ناقابل اعتماد ملک کے طور پر دیکھتی ہے۔'
واضح رہے کہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی رہنماؤں سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا ۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایرانی رہنما انہیں فون کریں اور جوہری ہتھیاروں کے متعلق مذاکرات میں بات چیت ہو ۔
خیال رہے کہ گزشتہ اتوار کو امریکہ نے اعلان کیا تھا 'وہ اپنا ابراہم لنکن نامی جنگی بحری بیڑا اور بمبار طیارے خلیج فارس بھیج رہا ہے تاکہ ایرانی حکومت کو واضح اور کھلا پیغام بھیجا جا سکے کہ ہمارے یا ہمارے اتحادیوں کے مفادات پر کسی بھی قسم کے حملے کا طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔‘
تاہم امریکی حکام نے ایران کی طرف سے حملے کے خطرات کی نوعیت کے حوالے سے مزید معلومات فراہم نہیں کیں ۔
اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو لنکن بیڑا بھی خلیج فارس تک پہنچنے کے لیے سوئز نہر سے گزرا ہے ۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ برس ایران کے ساتھ اس یادگار جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہو گئے تھے جس پر امریکہ اور دیگر ممالک نے سنہ 2015 میں اتفاق رائے کیا تھا۔
گزشتہ ماہ امریکہ کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری پر پانچ ملکوں بشمول چین، انڈیا، جاپان، جنوبی کوریا اور ترکی کو دیا گیا عارضی استثنیٰ ختم کرنے کا کہا گیا تھا ۔
امریکہ کی طرف سے لگائی گئی ان پابندیوں نے ایران کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔
دوسری جانب ایران نے جمعرات کو کہا تھا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر آمادہ ہے ۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے عالمی مبصرین کو ایران پر امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے 60 دن کا وقت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو ایران یورینیم کی پیداوار میں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی حد تک اضافہ کرنا شروع کر دے گا ۔
ایرانی صدر کے اس بیان کے جواب میں اقوام متحدہ نے ایران کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود اقوام متحدہ ایران کے ساتھ تجارت کرتا رہے گا ۔