علی محمد مہر کے دور وزارت اعلیٰ میں یہ بازگشت بھی سنی گئی کہ رات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں رقص و موسیقی کی محفلیں سجتی ہیں جن میں وزیراعلیٰ بھی شریک رہتے ہیں۔
کئی برس بعد ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو میں جب ان سے ان محفلوں کے بارے میں پوچھا گیا تو سردار علی محمد جواب گول کر گئے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں تصدیق کی نہ تردید اور کہا کہ ’وزیراعلیٰ ہاؤس میں عام لوگوں کی طرح زندگی گزاری۔‘
علی محمد مہر کے قریبی دوست سندھی صحافی لالا رحمان سموں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں رقص و سرور کی محفلوں کی تردید کی اور کہا کہ البتہ رات کو محفلوں میں انتاکشری ضرور کھیلتے تھے۔ جس میں شرکا محفل میں سے ہر ایک باری باری کوئی گانا سناتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سردار علی محمد رات کو سرخ رنگ کا گاؤن پہنتے تھے جس کی وجہ سے بات کا بتنگڑ بنا دیا گیا۔
رحمٰن سموں بتاتے ہیں کہ مرحوم علی محمد مہر موسیقی اور رقص کو سمجھتے تھے اور انہوں نے ہی مجھے رقص میں فُٹ سٹیپ سمجھائے۔ شاید انہوں نے یہ فرانس میں ایک عرصہ گزارنے کے دوران سیکھا۔
رواں سال اپریل میں جب وہ وفاقی وزیر نارکوٹکس کنٹرول تھے تو کراچی میں واقع ان کے گھر میں گھسنے والے مسلح ملزمان نے انہیں سر پہ وزنی چیز مار کر زخمی کر دیا۔ یہ معمہ ابھی حل نہیں ہوا تھا کہ علی محمد مہر گذشتہ ماہ حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔
مہروں نے ہر حکومت کا ساتھ دے کر ذاتی فوائد ضرور حاصل کیے، تاہم انہوں نے اپنے زیر اثر علاقے میں سڑکوں کا جال بھی بچھایا۔ شکارپور کے مہر سکے کا دوسرا رخ ہیں جو زیادہ کھردرا ہے۔