وزیراعظم پاکستان عمران خان نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات قوم سے خطاب کیا جس میں انہوں نے گذشتہ دو حکومتوں کی جانب سے لیے گئے غیر ملکی قرضوں کی تحقیقات کے لیے اپنی سربراہی میں اعلیٰ سطحی کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔
سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن کے ذریعے وزیراعظم عمران خان کا یہ خطاب ریکارڈ کیا گیا جسے نشر کرنے کا وقت بھی تین مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ اس ریکارڈ شدہ خطاب کو پہلے منگل کی رات سوا نو بجے اور پھر رات ساڑھے دس بجے نشر ہونا تھا۔ تاہم خطاب کا وقت تیسری مرتبہ تبدیل کر کے اسے منگل اور بدھ کی درمیانی شب 12 بجے نشر کیا گیا۔
وزیراعظم کے اس خطاب کے دوران بار بار ان کی آواز اور ویڈیو غائب ہوتی رہی جس پر ناظرین نے اپنے اپنے اندازے لگائے۔ لوگوں نے کہا کہ یہ کس کی غلطی تھی؟ خطاب کا وقت بار بار کیوں تبدیل کیا گیا؟ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گرما گرم بحث بھی جاری ہے۔ کسی نے کہا کہ یہ تکنیکی خرابی ہے تو کسی نے اسے سنسر شپ قرار دیا۔
سینیئر صحافی زاہد حسین نے اپنے ٹویٹ میں سوالیہ انداز سے پوچھا کہ کیا ’وزیراعظم کی تقریر کو بلاک کیا جا رہا ہے؟‘
حبیب اکرم نے سرکاری ٹی وی سے متعلق لکھا کہ ’ کیا حالات اتنے خراب ہیں کہ پی ٹی وی وزیراعظم کی تقریر بھی ڈھنگ سے ریکارڈ اور نشر نہیں کر سکتا۔ ‘
سینیئر صحافی ارشد وحید چودھری نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’وزیراعظم کے خطاب کے دوران ان کی آواز کون بند کر رہا تھا، کیا یہ سنسر شپ ہے؟
مشبر زیدی نے کہا کہ ’یار خدا کا خوف کرو پی ٹی وی والو، کیا ایک غلطی کافی نہیں تھی۔‘
ایک ٹوئٹر صارف بشیر چودھری نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کا غلط خطاب چل گیا۔ انہوں نے کہا کہ بغیر ایڈیٹنگ کے چلنے والے خطاب کو خاموش کرنا پڑا۔
وزیراعظم کا گذشتہ ادوار میں لیے گئے قرضوں کی تحقیقات کا اعلان
قوم سے اس خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اب تک ان پر ملک کو بحران سے نکالنے کا دباؤ تھا لیکن اب وہ ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے 8 سال کے دور میں 2 ارب ڈالرز کا غیرملکی قرضہ بڑھا لیکن آصف زرداری اور نواز شریف کے ادوار میں بیرونی قرضہ 41 ارب ڈالرز سے97 ارب ڈالرز ہو گیا جب کہ ان 10 برسوں میں ملکی قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا۔
