ثریا بی بی پاکستان کی اقلیتی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون ہیں جنہیں جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان (جے یو آئی ایف) نے آئندہ انتخابات لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا ہے۔
ثریا بی بی کا تعلق قبائلی علاقہ جات کے ضلع خیبر ایجنسی کے مرکزی شہر لنڈی کوتل سے ہے جو حال ہی میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم ہوا ہے۔ ضلع کا درجہ ملنے کے بعد اگلے ماہ پہلی مرتبہ قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
ثریا بی بی ایسے علاقے سے الیکشن لڑنے جا رہی ہیں جہاں خواتین گھروں تک ہی محدود رہتی ہیں اور ایک طویل عرصے تک ووٹ ڈالنے کے حق سے بھی محروم رہی ہیں۔
عرب نیوز سے بات کرت ہوئے پینتالیس سالہ ثریا بی بی نے بتایا کہ جے یو آئی ایف کی جماعت کا چناؤ ان کا اپنا فیصلہ تھا کیونکہ مذہبی جماعتیں ذات پات اور کسی بھی قسم کی تفریق کے بغیر انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قبائلی علاقہ جات میں انتخابات 20 جولائی کو ہوں گے جو صوبائی اسمبلی کی سولہ نشستوں پر لڑے جائیں گے۔
ثریا بی بی کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ گھر سنبھالتے اور اپنی اکلوتی بیٹی کی پرورش میں گزارا ہے لیکن وہ ہمیشہ سے اپنی کمیونیٹی کی خواتین کی تعلیم، صحت اور دیگر حقوق تک محدود رسائی جیسے مسائل سے کافی پریشان رہتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست کے میدان میں اترنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن پشاور کے کئی دورے کرنے سے ان کو ایسی خواتین سے ملنے کا موقع ملا جو نوکریاں کر رہی تھیں اورسکول، بازار اور ہسپتالوں میں جانا ان کے لیے عام بات تھی لیکن یہ سب (آسائشیں) قبائلی علاقہ جات میں موجود نہیں ہیں۔‘
’ہمارے علاقے کی خواتین مسائل کے بھنور میں رہتی ہیں اس لیے میں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا اور سوچا کہ خواتین کی آواز اٹھانے کے لیے صوبائی اسمبلی سب سے بہترین فورم ہے۔‘