سپنر شاداب خان نے آسٹریلیا کو ورلڈکپ ٹائٹل کے لیے فیورٹ قرار دیا ہے۔
پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی عماد وسیم نے کہا ہے کہ قسمت پر یقین نہیں رکھتا، سب کو اپنی قسمت خود بنانا ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’خود ہی محنت کر کے کچھ کر دکھانا ہوتا ہے لیکن نتیجہ ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔ ورلڈ کپ سے باہر ہونے کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دوسری ٹیمیں ہم سے اچھا کھیلیں، ہم نے بھی بہت کوشش کی لیکن میچ میں کسی ایک نے تو جیتنا ہی ہوتا ہے۔‘
پیر کو راولپنڈی میں سپنر شاداب خان کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں عماد وسیم نے کہا کہ کوئی بھی ٹیم خوشی سے ورلڈکپ سے باہر نہیں ہونا چاہتی۔ ’انڈیا سے ہارنے کے بعد ہم پر بہت پریشر تھا لیکن اس کے باوجود ہم نے کم بیک کیا۔ بدقسمتی سے رن ریٹ کی وجہ سے آگے نہیں جا سکے کیونکہ ویسٹ انڈیز سے بہت برا ہارے تھے۔‘
شاداب خان نے کہا کہ واپس آ گئے ہیں لیکن اگر وہیں ہوتے اور آگے بڑھتے تو زیادہ اچھا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا سے ہارنے کے بعد آگے کی حکمت عملی کے لیے مل کر پلاننگ کی گئی وہ ہمارے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ ’اس سے کسی قسم کی گروپنگ کے تاثر کی بھی نفی ہوئی، اس کا مقصد ری آرگنائز ہونا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج کی کرکٹ میں کوچ کا رول بہت کم ہوتا ہے اصل کردار اسی کھلاڑی نے ادا کرنا ہوتا ہے جو گرائونڈ میں ہوتا ہے۔ ’کوچ کا کام ہوتا ہے پلان دینا، انہوں نے اچھے پلان دیے، خصوصاً انڈیا کے میچ کے بعد، اسی کے مطابق ہی ٹیم دوبارہ فارم میں آئی۔‘
افغانستان کے بولر راشد خان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر عماد وسیم کا کہنا تھا کہ وہ بہت عمدہ بولر ہیں، ساری دنیا ہی مانتی ہے۔
ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’ظاہر ہے کہ اس میں کچھ غلطیاں تو ہیں جن کی نشاندہی کی ضرورت ہے۔ پی سی بی بیٹھ اس حوالے سے پلان کرے گا کہ جو غلطیاں ہوئیں آئندہ نہ ہوں۔‘
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ٹیم سے رابطے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں عماد وسیم نے کہا کہ ’نہیں انہوں نے کسی سے رابطہ نہیں کیا، جانے سے پہلے ان سے ملے تھے اور کچھ ٹپس انہوں نے دی تھیں وہ ایک غیر معمول انسان ہیں ان کی سوچ بہت وسیع ہے۔ انہوں نے ٹیم کے لیے جو ٹویٹ کی تھی وہ تو سبھی کو ہی پتہ ہے۔‘
کپتانی کی دوڑ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں عماد وسیم کا کہنا تھا کہ ’میں کوئی گھوڑا تو نہیں جو ریس میں شریک ہوں۔‘
شاداب خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ویسٹ انڈیز سے میچ ہارنے کے بعد رن ریٹ اس حد تک متاثر ہو چکا تھا کہ بعد کی اچھی کارکردگی بھی اس پر قابو نہ پا سکی جبکہ بعد میں پچز بھی ایسی تھیں کہ زیادہ سکور نہیں ہو پا رہا تھا۔
ورلڈ کپ ٹائٹل جیتنے کے لیے شاداب خان نے آسٹریلیا اور عماد وسیم نے انگلینڈ اور انڈیا کو فیورٹ قرار دیا۔