پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی مافیا اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے ’سسیلیئن مافیا‘ کی طرح مخلتف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
انھوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا ’پاکستانی مافیا منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک جمع کیے گئے اپنے اربوں روپے کا تحفظ چاہتی ہے اور ریاستی اداروں اور عدلیہ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔‘
وزیراعظم کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا ’آپ اس مافیا کا حصہ ہیں جو اپنے سیاسی حریفوں سے انتقام لینے کے لیے ججز پر دباؤ ڈالتی ہے۔‘
سسیلیئن مافیا کا نام پاکستان میں پہلی بار نہیں سنا گیا بلکہ اس سے پہلے بھی یہ لفظ 2017 میں پاکستان میں اس وقت مقبول ہوا جب پانامہ کیس سامنے آیا تھا۔ اُس وقت پاکستان کی سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو ’سسیلیئن مافیا کا نمائندہ‘ کہہ کر پکارا تھا جس پر اس وقت کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔
لیکن یہ سسیلیئن مافیا ہے کیا؟
سسلی بحیرہ روم کا ایک جزیرہ ہے جو اٹلی کے وجود میں آنے سے پہلے آزاد اور خود مختار تھا۔ ویب سائٹ ہسٹری ڈاٹ کام کے مطابق اس جزیرے پر عربوں، ہسپانویوں اور فرانسیسیوں سمیت دوسری قوموں کا قبضہ رہا۔ جزیرہ سسلی کے رہنے والوں نے اپنے آپ کو غیر ملکی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے گروپس بنائے، یہ گروپس بعد میں قبیلے اور خاندان بنے۔
سسیلیئن مافیا کے رکن اپنے مافیا کے لیے کوسا نوسٹرا کا لفظ بھی استعمال کرتے ہیں جس کا مطلب ’ہماری چیز‘ ہے۔
ان قبیلوں نے اپنا سزا اور جزا کا نظام بنایا، یہ اپنے کاموں کو خفیہ رکھتے تھے اور آج بھی اپنے اصولوں کی پاسداری کرتے ہیں۔
سسیلیئن مافیا کے قبیلوں کا اپنا سربراہ ہوتا ہے اور کسی سربراہ کے مرنے کے بعد اس کا بیٹا سربراہ بنتا ہے۔

لکھاری سیلون راب کے مطابق انیسویں صدی تک ’مافیوز‘ کا لفظ کسی مجرم کے لیے استعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ وہ شخص جو مشکوک ہو اس کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
لیکن مافیا اس وقت مقبول ہوا جب قیدیوں پر ظلم کے بارے میں ایک ڈرامہ سامنے آیا جس میں مافیا کا لفظ استعمال ہوا اور اس کے بعد یہ لفظ مشہور ہو گیا۔ سسلی 1861 میں موجودہ اٹلی کا حصہ بنا، یہ مافیا اتنا مضبوط تھا کہ اس وقت کی حکومت نے بھی ان سے مدد لی تھی۔
اس وقت یہی سسیلیئن مافیا بعض امیدواروں کے لیے لوگوں کو ووٹ دینے پر مجبور کرتا تھا، معلومات کے مطابق کیتھولک چرچ بھی زرعی مزارعین کو قابو میں رکھنے کے لیے ان سے مدد لیتا تھا۔
